حیدرآباد ۔اگلی بار جب آپ ناریل ، ماسک یا سیل فون کے لحاف خرید رہے ہوں تو یہ ضرورمعلوم کرنے کےلئے تھوڑا وقت لگائیں کہ آیا یہ پبلک ٹوائلٹ (عوامی بیت الخلاء ) میں فروخت ہورہا ہے یا نہیں۔ جب کہ بہت سے عوامی بیت الخلاء ناکارہ ہیں اور انہیں اشتہاری بورڈ کے لئے وقف کر دیا گیا ہے۔کچھ ٹھیکیداروں کے ذریعے دکانداروں کوکرایہ پر دے دیے گئے ہیں۔
دریں اثناء کارکن ونے ونگالا نے ٹویٹر پر یہ مسئلہ اٹھایا کہ پٹن چیرو میں عوامی بیت الخلا صرف تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہورہا ہے۔اس پر ردعمل کرتے ہوئے جلد ہی دوسرے نیٹیزین نے بیت الخلاء کو تجارتی اداروں میں تبدیل کیے جانے کی تصاویر شائع کرنا شروع کردی ہیں ۔ اس کے بعد گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے صفائی کےشعبہ نے حرکت میں آتے ہوئے کارروائی کی ۔ حکام مقام پرپہنچے، دکان کو بند کیا اور 2000 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
اس کے بعد ونے ونگالا نے کہا جی ایچ ایم سی کی جانب سے فوری کارروائی قابل تعریف ہے لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ بیت الخلا صرف تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ تنصیب کا مقصد عوام تک نہیں پہنچنا ہے۔ غیرمجاز لوگ انہیں سبوتاج کر رہے ہیں۔ انفورسمنٹ ونگ کو اس پر غورکرنا چاہیے کیونکہ یہ ایک گھوٹالے کی طرح لگتا ہے۔ کارکنوں نے نشاندہی کی کہ تمام عوامی بیت الخلاء کا تفصیلی آڈٹ کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے وزیر کے ٹی راما راؤ کی ہدایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ہے۔
سماجی کارکن ہریش ڈاگا نے کہا پچھلے سال انتخابات سے پہلے، فٹ پاتھوں پر ایسے تقریباً 10,000 بیت الخلا بنائے گئے تھے۔ ان میں سے تقریباً 3,000 کو اب ہٹا دیا گیا ہے، 3,000 بند یا غیر فعال ہیں اور باقی تجارتی اداروں کے طور پر کام کر رہے ہیں نہ کہ عوامی استعمال کے لیے بیت الخلاء کے طور پر ان کا وجود باقی ہے ۔ اپریل میں، میونسپل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے سات حلقوں میں عوامی بیت الخلاء کا آڈٹ ایڈمنسٹریٹو اسٹاف کالج آف انڈیا (اے ایس سی آئی) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اربن مینجمنٹ (این آئی یو ایم) کے ذریعے کیا جائے گا۔ دریں اثنا، حال ہی میں اے ایس سی آئی نے یو ایل بی کے عملے کے ذریعے صفائی، بنیادی ڈھانچے کی دستیابی،کورونا کے ردعمل، بیت الخلا کی دیکھ بھال اور ریکارڈ رکھنے کا احاطہ کرنے کے لیے ریئل ٹائم موبائل ایپ تیارکیاہے۔