اسرائیل نے فلسطینیوں کے حالیہ احتجاجی مظاہروں کے بعد غزہ کی پٹی پر مزید نئی برّی اور بحری پابندیاں عاید کردی ہیں۔
اسرائیل کے انتہا پسند وزیر دفاع ایویگڈور لائبرمین نے ہفتہ کے روز غزہ کے مچھیروں پر نئی قدغنوں کا حکم دیا ہے اور وہ اب 9 سے 6 ناٹیکل میل تک محدود رہیں گے اور وہاں اپنی کشتیوں کے ذریعے مچھلیا ں پکڑ سکیں گے۔انھوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر فلسطینی مچھیرے اس حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں یا غزہ میں پْرتشدد واقعات جاری رہتے ہیں تو مزید بھی اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کے ساتھ واقع تجارتی اشیاء کی آمد ورفت کے لیے استعمال ہونیو الی سرحدی گذرگاہ کیرم شالوم پر بھی نئی قدغنیں عائد کردی ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ جمعہ کو غزہ میں رونما ہونے والے ’’ فسادات‘‘ کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ فلسطینی مچھیروں نے گذشتہ ہفتے کے دوران میں غزہ کی پٹی کے شمال مغربی علاقے میں جمع ہو کر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔اسی جگہ غزہ اور اسرائیل کے درمیان بحری اور زمینی حد فاصل ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا2007ء سے زمینی اور سمندری محاصرہ کررکھا ہے۔ اس نے غزہ میں حماس کی حکومت کے قیام کے بعد یہ اقدام کیا تھا۔اسرائیل کی چیرہ دستیوں کے خلاف غزہ میں محصور فلسطینی اس سال مارچ سے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور وہ ہر جمعہ کو اسرائیل کی سرحدی باڑ کے نزدیک جمع ہو کر احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔گذشتہ روز اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے ایک تیرہ سالہ لڑکے سمیت تین فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔فلسطینی مظاہرین 1948ء میں اسرائیل کے قیام اور فلسطینی سرزمین پر قبضہ کے وقت اپنے آبائی علاقوں سے بے دخل کیے گئے عرب خاندانوں کی واپسی اور غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔30 مارچ سے جاری ان احتجاجی مظاہروں کے دوران میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے اب تک کم سے کم 180 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔