قاہرہ ۔ دنیا کی سب سے زیادہ دلچسپ تاریخ مصر کی ہے اور اس تاریخ کے متعلق کسی بھی خبر کو عوامی سطح پر کافی پسند کیا جاتا ہے اور اب مصر سے ایک خبر یہ ہے فرعون کی کشتی کو نئے میوزیم منتقل کردیا گیا ہے ۔مصر کی وزارت سیاحت اور نوادرات کے بموجب کنگ خوفو (فرعون) کی 4600 برس قدیم شمسی کشتی کو اس کے اپنے اصلی مقام سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر نوادرات کے ایک نئے میوزیم میں منتقل کردیا گیا ہے ۔ فرعون نے اس دور میں اس کشتی کو اپنے سفرآخرت کے مقصد سے تیارکروایا تھا۔
فرعون کی یہ کشتی دیودار کی لکڑی سے بنائی گئی تھی جس کی لمبائی 42 میٹر اور وزن تقریبا 20 ٹن ہے۔ اس کشتی کو بیلجیئم سے بھیجی گئی ایک ریموٹ کنٹرول گاڑی کی مدد سے گرانڈ مصری میوزیم تک پہنچایا گيا جہاں اسے دھات کے ایک پنجرے کے اندررکھا گيا ہے۔ یہ میوزیم جلدی ہی عوام کے لیے کھولا جائے گا۔
مصری وزارت سیاحت نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ کشتی کےنقل و حمل کے منصوبے کا مقصد آنے والی نسلوں کے لیے انسانی تاریخ میں لکڑی سے بنے سب سے بڑے اور قدیم تاریخی نامیاتی نمونے کی حفاظت اوراسے منظر عام پر پیش کرنا ہے ۔وزارت نے مزید کہا ہے کہ کشتی کو منتقل کرنے کا عمل گزشتہ جمعہ کی شام کو شروع ہوا تھا جس میں 10 گھنٹوں کا وقت لگا اور ہفتے کی صبح کے اوائل میں کشتی اپنے نئے مقام پر پہنچ گئی تھی۔
یاد رہے کہ مصر میں فراعین کے دور کے چوتھے بادشاہ خوفو جو عرف عام میں فرعون کے نام سے زیادہ معروف ہے، اس نے اس شمسی کشتی کو بنانے کا حکم دیا تھا۔ مصر میں لکڑی کی جن قدیم کشتیوں کی اب تک دریافت ہوئی ہے اس میں سے یہ سب سے بڑی اور قدیم ہے۔ان شمسی کشتیوں کو بادشاہوں کے مدفن کے پاس ہی اس یقین کے ساتھ دفنا یا جاتا تھا کہ یہ انہیں جنت تک لے جانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
مذکورہ کشتی سن 1954 میں مصر کے سب سے عظیم اہرام کے جنوبی کونے سے دریافت ہوئی تھی۔یہ مصر کے تمام اہراموں میں سے سب سے بڑا اہرام ہے اور بادشاہ خوفو کی آخری آرام گاہ ہے۔ کئی عشروں سے شاہ خوفو کی کشتی کی نمائش گیزا کی سطح مرتفع کی ایک میوزیم میں ہوتی رہی تھی۔گرانڈ مصری میوزیم جہاں اب کشتی کو رکھا گیا ہے اس کا رواں برس کے اواخر تک افتتاح کیا جائے گا۔ یہ میوزیم گزشتہ 17 برسوں سے زیرتعمیرتھا جس میں ایک لاکھ سے بھی زائد قدیم نوادارت پیش کی جائیں گی۔