لندن ۔ کورونا وائرس سے ہونے والے نقصانات اور اس وبائی مرض سے ہونی والی اموات کو روکنے کےلئے دنیا بھر میں کئی ممالک نے ہفتوں طویل لاک ڈاؤن کردیا ہے جس کا پہلا فائدہ تویہ ہوا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں فضائی آلودگی کاگراف کافی نیچے آگیا ہے۔ ماہرین کے بموجب کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے لاک ڈاؤن کرنے والے ممالک میں ہوا کا معیاربہترہوا ہے تاہم ان کے مطابق اس وقت فضا کے معیار میں طویل مدت کے لیے بہتری کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی جانب سے جاری تصاویر میں واضح طور ہر دیکھا جاسکتا ہے کہ فروری کے مہینے میں چین کے شہر ووہان کے فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کے مقدار میں واضح کمی ہوئی۔نائیٹرجن ڈائی آکسائیڈ گیس کا ہوا میں اخراج زیادہ تر گاڑیوں، صنعتی یونٹوں اور تھرمل بجلی گھروں سے ہوتا ہے۔اب جب کہ چین میں کورونا وائرس کے بحران میں کمی ہوئی ہے تو یورپین اسپیس ایجنسی کی تصاوریر میں چین میں نائٹروجن گیس کے اخراج میں پھر سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ای ایس اے نے شمالی اٹلی میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں قابل ذکر کمی ریکارڈ کی ہے۔ خیال رہے اٹلی ان دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہے۔یورپین انوائرمنٹ ایجنسی نے اسی طرح کی تبدیلی بارسلونا اور میڈرڈ میں ریکارڈ کی ہے جہاں حکام نے مارچ کے وسط میں کورونا کی وجہ سے لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کے احکامات دیے تھے۔یورپ کے ارتھ سروائیلنس پروگرام سے وابستہ وینسٹ ہنری پیوچ نے کہا ہے کہ نائیڈروجن ڈائی آکسائیڈ مختصر مدت کے لیے آلودگی پیدا کرنے والا گیس ہے جو کہ ایک دن تک ماحول میں رہتا ہے۔
ان کے مطابق نائیڈروجن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج کرنے والے ذریعے کے قریب ہی موجود رہتا ہے۔ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائیٹ سینٹر سے وابستہ ایئر کواکٹی ریسرچر فی لیو نےچین میں فضا کے معیار میں بہتری کے بارے میں کہا ہے کہ انہوں نے پہلی مرتب نائیڈروجن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں ایسی ڈرامائی کمی دیکھی ہے۔
ای اے اے میں ایئر کوالٹی کے ماہر البرٹو گونزالیز نے کہا ہے کہ ایک دہے قبل معاشی بحران کے دوران بھی نائیڈروجن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی رفتہ رفتہ تھی۔پیوچ کے مطابق شمالی اٹلی میں نائیڈروجن ڈائی آکسائیڈکے اخراج میں اوسطاً نصف کمی ہوئی ہے۔
دوسرے ممالک ارجنٹینا، ببیلجیم، کیلی فورنیا، فرانس اور تیونس، جہاں حکام نے لاک ڈاؤن کے تحت لوگوں کو گھروں کے اندر محدود ہونے کی ہدایت دی ہے، ان ممالک میں فضا کے معیار کے لیے ماہرین ڈیٹاکا معائنہ کر رہے ہیں۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف نائیڈروجن ڈائی آکسائیڈ کی کمی سے ہوا صاف نہیں ہوتی۔ ناسا کی ارتھ آبزرویٹری کے مطابق بیجنگ میں فروری کے مہینے میں ہوا میں باریک زرات کی وجہ سے بھی آلودگی میں اضافہ ہوا تھا۔رواں ہفتے ہوا میں باریک زرات کی وجہ سے پیرس کی ہوا کو بھی آلودہ قرار دیا گیا گو کہ لوگ گھروں تک محدود ہیں۔
تاہم پیوچ نے کہا ہے کہ آلودگی پھیلانے والی چیزیں موسم کے ساتھ مختلف ہو سکتی ہیں۔ نائیڈروجن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے کچھ ذرائع مثلاً بجلی کی فیکٹریا یا گھروں کے اندر توانائی کا استعمال لاک داؤن کے دوران بھی کم نہں ہوتا۔پیوچ کے مطابق ہوا میں 2.5 پی ایم اور 10 پی ایم کے زرات اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقدار میں بھی وقت گزرنے کے ساتھ کمی کا امکان ہے۔