نئی دہلی۔ کورونا وائرس کی روک تھام کے لئےہندوستان بھر میں نافذ 21 دن کے لاک ڈاؤن کی میعاد 14 اپریل کو ختم ہونے جا رہی ہے اور عوام اس کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں لیکن وزیر اعظم مودی کے ساتھ کل جماعتی اجلاس سے موصول ہونے والے اشاروں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ ملک میں لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ کل جماعتی اجلاس میں خود وزیر اعظم مودی نے بھی اسی طرح کااشارہ ظاہر کیا۔
وزیر اعظم کی قیادت میں منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں موجود ایل جے پی کے ارکان پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے اجلاس کے بعد کہا کہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد ہونے والے اس اجلاس میں انہوں نے کہا کہ ان کے پاس جو بھی معلومات اور تجاویز آ رہی ہیں ان سے محسوس ہوتا ہے کہ قومی مفاد میں ابھی لاک ڈاؤن کو جاری رکھنا چاہئے۔چراغ پاسوان نے مزید کہا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم کی باتوں سے یہ محسوس ہوا کہ شاید حکومت اس لاک ڈاؤن کو جاری رکھنے کا فیصلہ لے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل ڈسٹنسنگ کے ذریعے ہم کسی حد تک اس بیماری کو اتنے بڑے ملک میں بھی محدود رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔
اپوزیشن کے رہنماؤں اور ریاستی عہدیداروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقدہ اس اجلاس میں شامل ہونے والے اوڈیشہ کے رکن پارلیمنٹ اور بیجو جنتا دل کے رہنما پناکی مشرا نے بھی ایسا ہی دعوی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران، وزیر اعظم مودی نے واضح طور پر کہا ہے کہ 14 اپریل کو لاک ڈاؤن ایک بار میں نہیں کھولا جائے گا۔ ان کے مطابق وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ ملک میں سماجی ایمرجنسی جیسے حالات ہیں اور ایسی صورتحال میں کچھ سخت فیصلے لینے ضروری ہیں۔ ساتھ ہی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ لوگوں اور تمام ریاستوں کے ماہرین، ضلعی انتظامیہ اور ماہرین نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
بیجو جنتا دل کے رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم نے واضح کیا ہے کہ اس وقت لاک ڈاؤن ختم نہیں ہو رہا ہے اور کورونا بحران سے پہلے اور بعد کی صورتحال ایک جیسی نہیں ہوگی۔ اجلاس میں موجود ایک اور رہنما نے کہا وزیر اعظم نے انہیں صاف صاف کہا کہ وہ پہلے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلی سے مشورہ کریں گے کہ آیا موجودہ صورتحال میں لاک ڈاؤن کو ختم کیا جانا چاہئے!
کورونا بحران پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد اور این سی پی کے سربراہ شرد پوار کے علاوہ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، بی ایس پی کے ستیش مشرا، ایل جے پی کے چیراغ پاسوان ، بیجو جنتا دل کے پناکی مشرا، شیوسینا کے سنجے راؤت، ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو، اکالی دل سے سکھبیر سنگھ بادل اور جے ڈی یو سے راجیو رنجن سنگھ بھی شامل ہوئے۔ ترنمول کانگریس نے بھی اس اجلاس میں حصہ لیا تھا اور ان کی طرف سے سدیپ بندوپادھیائے موجود رہے۔
اجلاس میں ان رہنماؤں کو صحت، داخلی امور اور دیہی ترقی سمیت متعدد محکموں کے سکریٹریوں نے کورونا کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ تاہم وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے دوران متعدد اپوزیشن رہنماؤں نے ملک میں کورونا سے لڑنے والے صحت سے وابستہ کارکنوں کے لئے ذاتی حفاظتی سازوسامان (پی پی ای کٹ) کی کمی کا معاملہ اٹھایا۔ اسی کے ساتھ ہی کئی سینئر رہنماؤں نے وزیر اعظم کو یہ بھی مشورہ دیا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کی نئی عمارت کے تعمیراتی کام کو روکا جائے، جو سینکڑوں کروڑ کی لاگت سے ہو رہا ہے۔