لوبان کی 19 اقسام ہیں جن میں اس کے درخت کی 7 نادر اقسام بھی ہیں۔ یہ اقسام یمن، جزیرہ سماٹرا، عْمان کے جنوب میں واقع علاقے ظفار، ایتھوپیا، سوڈان، صومالیہ، جزیرہ مڈگاسکر اور ہندستان میں پائی جاتی ہیں
عربی لوبان قبل مسیح کے وقت سے معروف ہے۔ قدیم تہذیبوں نے اس پر انحصار کیا جن میں حضرموت کی مملکت کے علاوہ معین، ثمودیوں اور انباط کی مملکتیں شامل ہیں۔ لوبان اپنے طبّی فوائد کے ساتھ مذہبی اہمیت کا بھی حامل ہے۔ قدیم طب علاج کے مختلف نسخوں میں اس کا استعمال کیا کرتی تھی۔ ان میں بعض نسخوں میں ہ استعمال ابھی تک جاری ہے۔
سلطنتِ عْمان کے صوبے ظفار میں واقع پہاڑی سلسلہ، زمین پر لوبان حاصل کرنے کا ایک اہم ترین ذریعہ شمار کیا جاتا ہے۔ لوبان کا درخت مخصوص مقامات پر پایا جاتا ہے۔کنگ سعود یونیورسٹی میں آثاریات کے شعبہ کے اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر احمد العبودی کے مطابق جزیرہ عرب کی سرزمین کے ہر حصہ میں خوشبوؤں کو بہت زیادہ اہمیت حاصل رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عجائب خانے ہر شکل اور ہر رنگ کے دْھونی دانوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ یہ دْھونی دان پتھر، مٹی اور معدنیات کے بنے ہوئے ہیں۔ گھروں میں دْھونیاں عرب ثقافت کا ایک اہم ترین جْزو ہے۔ ہر جگہ کی تہذیب نے دْھونیوں کو مذہبی یا طبّی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔لوبان اور دیگر دْھونیوں کی تجارت کے لیے استعمال میں آنے والے خشکی کے مشکل راستوں پر آمد و رفت کا سلسلہ موقوف ہو گیا۔ ان میں بہت سے راستے تو ظہور اسلام سے قبل ہی ماند پڑ چکے تھے۔ اس کے نتیجہ میں عربوں کو ایک بڑے اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔
قرآن کریم میں بھی ان میں سے ایک مشہور راستے کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ راستہ “ایلاف” کا تھا جس کے ذریعے قریش نے تجارت کی تھی اور یہ اسلام کے ظہور سے قبل قریش اور مکہ والوں کی ثروت کا اہم سبب تھا۔ یہ راستہ مکہ کو شام سے جوڑتا تھا جو موسم گرما کا سفر ہوتا تھا اور مکہ کو یمن سے بھی جوڑتا تھا اور یہ موسم سرما کا سفر ہوتا تھا۔ جیسا کہ قرآن کریم میں آیا ہے کہ : “لایلاف قریش ایلافیھم رحلۃ الشتاء والصیف”.