Thursday, April 24, 2025
Homesliderمجتبیٰ حسین جیسا مخلص، دوستوں کا دوست اور دشمنوں کو در گزر...

مجتبیٰ حسین جیسا مخلص، دوستوں کا دوست اور دشمنوں کو در گزر کرنے والا مشکل سے ملے گا“ شفیع مشہدی

- Advertisement -
- Advertisement -

 سہ روزہ بین الاقوامی ویبنار”مجتبیٰ حسین : شخصیت اور فن “کا انعقاد
 پروفیسر بیگ احساس ، جاوید دانش و دیگر کا خطاب
حیدرآباد: مجتبیٰ حسین جیسا مخلص انسان، دوستوں کا دوست اور دشمنوں کو در گزر کرنے والا مشکل سے ملے گا۔ان سے 1972-73میں پہلی بار ملاقات ہوئی تھی اور اس کے بعدان سے جو دوستی ہوئی وہ پوری زندگی قائم رہی۔ ان کی شخصیت سادگی، خلوص، رواداری اور بے تکلفی سے عبارت تھی جس کی وجہ سے ان کا حلقہ ¿ احباب بہت وسیع تھا۔ان کی سادہ نثر، چھوٹے چھوٹے جملے اور بے ساختگی پڑھنے والے پر تبسم زیر لب کی کیفیت پیدا کر دیتی ہے۔ انھوں نے میرے افسانوی مجموعے کے اجرا کے موقعے پر ایک خاکہ”شفیع مشہدی: مصروف آدمی“ کے نام سے پیش کیاتھا۔“ ان خیالات کا اظہار ممتاز افسانہ نگار، ڈراما نگار ، محقق اور انڈین ایدمنسٹریٹو سروس کے سابق عہدے دار جناب شفیع مشہدی نے ’انجمن پرستاران مجتبیٰ حسین‘ کی جانب سے5 تا 7 جولائی 2020کو منعقدہ سہ روزہ بین الاقوامی ویبنار بہ عنوان ”مجتبیٰ حسین: شخصیت اور فن“کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمان خصوصی اظہارِ خیال کرتے ہوئے کیا۔

جلسے کی صدارت کرتے ہوئے ’انجمن پرستارانِ مجتبیٰ حسین ‘کے سرپرست اور ممتاز افسانہ نگار پروفیسر محمد بیگ احساس نے کہا کہ ” مجتبیٰ حسین جتنے بڑے ادیب تھے ،اتنے ہی عظیم انسان تھے۔ان کے تعلقات ملک کے چار وزیر اعظموں کے علاوہ بہت سارے صاحبِ اقتدار افراد سے تھے لیکن انھوںنے ان تعلقات کا ذاتی فائدہ کبھی نہیں اٹھایا۔ البتہ انھوںنے ہمیشہ دوسروں کی مدد کی۔زندگی کے آخری ایام میں وہ اکثر دل شکستہ رہنے لگے تھے اور کہتے تھے کہ میں بہت ضعیف ہو گیا ہوں اور اب مجھ میں مزید ضعیف ہونے کی گنجائش نہیں ہے۔“پروفیسر محمد فریاد نے مجتبیٰ حسین کے حوالے سے بہت ساری یادیں ساجھا کیں اور یہ بھی بتایا کہ ان کی ادبی زندگی کے پچاس برس مکمل ہونے پرہم لوگوں نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اساتذہ انجمن کی جانب سے ایک شاندار پروگرام منعقدکیا تھا جس میں انھوںنے اپنے مضامین ”ریل منتری مسافر بن گئے“ اور ”یونیسکو کی چھتری“سنائے تھے۔

’انجمن پرستارانِ مجتبیٰ حسین ‘کے رکن ڈاکٹر فیروز عالم، استادشعبہ ¿ اردو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے پروگرام کی غرض و غایت بیان کی اور مجتبیٰ حسین کی حیات اور کارناموں کا بھرپور تعارف پیش کیا۔انجمن کے دوسرے رکن ڈاکٹر محمد زاہدالحق، استادشعبہ ¿ اردو، حیدرآبادسنٹرل یونیورسٹی نے جلسے کی بہترین نظامت کی اور مرحوم سے اپنے دیرینہ تعلقات کا والہانہ اظہاربھی کیا۔انجمن کے ایک اوررکن پروفیسر محمد فریاد ، شعبہ صحافت و ترسیلِ عامہ، مانو کے اظہارِ تشکر پر جلسے کا اختتام ہوا۔

تین بجے ویبنار کا پہلا تکنیکی اجلاس پروفیسر محمد بیگ احساس اور پروفیسر حبیب نثار کی صدارت میں منعقد ہوا جس میںڈاکٹر مشتاق احمد سہروردی نے ”مجتبیٰ حسین: اپنے خاکوں کے آئینے میں“، ڈاکٹر مسرور احمد حیدری نے ”مجتبیٰ حسین اور مرزا غالب“، ڈاکٹر حمیرہ سعید نے ”اردو مزاح کا ایک معتبر نام: مجتبیٰ حسین “ اور ڈاکٹر گل ِ رعنا نے ”مجتبیٰ حسین: اپنے فن کے آئینے میں “ کے زیر عنوان مقالے پیش کیے۔ اس موقعے پر ممتاز ڈراما فنکار اورمنفرد لہجے کے داستان گو جناب جاوید دانش نے مرحوم سے اپنے قلبی تعلقات کا جذباتی اظہار کیا۔پروفیسر محمد فریاد کے اظہار تشکر پر جلسے کا اختتام عمل میں آیا۔

ڈاکٹر فیروز عالم