حیدرآباد: کانگریس کے سینئر رہنما محمد علی شبیر نے اتوار کو ریاست تلنگانہ میں معاشی بحران پر دیر سے اپنا رد عمل ظاہر کرنے پر ریاستی وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔اتوار کے روز میڈیا کو دئے گئے بیان میں شبیر علی نے کہا کہ ”یہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ نے رواں مالی سال میں آٹھ ماہ کی تکمیل کے بعد معاشی سست روی کے اثرات کے بارے میں غور کیا۔”جب پوری دنیا معاشی بد حالی کے بارے میں بات کر رہی تھی،تب وزیر اعلیٰ اس تعلق سے جھوٹے دعوے کر رہے تھے۔آ خر کار،اس سال ستمبر میں،ریاستی حکومت نے 2019-20کے لئے ایک مکمل بجٹ پیش کیا،جس میں اخراجات میں 30 فیصد سے زیادہ کا تخفیف ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ”اس سال 22فر وری کو پیش کردہ 182,017 کروڑ رووٹ آن اکاؤنٹ بجٹ کے مقابلے میں،پورا بجٹ 146,492 کروڑ روپئے کا تھا،جس میں ریاستی حکومت نے سالانہ اخراجات میں 35,525 کروڑ روپئے کی کمی کی ”انہوں نے کہا،اب یہ 1.46 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
شبیر علی نے ہندوستان کے کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کے غیر سرکاری عارضی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکسوں کے تخمینے کے مطابق پانچ ارب روپئے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت مختلف وسائل سے قرض لینے اور ریاست کو قرض کے جال میں دھکیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال اپریل تا اکتوبر کے دوران،ریاستی حکومت نے 17,500 کروڑ روپئے قرض لیا ہے۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ ”وزیر اعلیٰ نے تلنگانہ کو ایک امیر ریاست قرار دیکر غیر منصفانہ طور پر نقصان پہنچایا ہے۔ایسا کرکے انہوں نے ریاست کو مختلف مر کز ی فنڈز سے محروم کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو مالی صورتھال پر رد عمل ظاہر کرنے میں بہت دیر ہو چکی ہے۔
کانگریس قائد شبیر علی نے کے سی آر کو مشورہ دیا کہ وہ اس معاملے پر وزیر آعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لئے ایک کل جماعتی وفد کو دہلی لے جائیں۔
انہوں نے کہا ”یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ وزیر اعلیٰ مالی معاملات پر جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہیں اور اس میں ریاست کے وزیر خزانہ کو بھی شامل نہیں کیا جاتا۔انہوں نے تمام محکموں کے خراجات کم کرنے کے وزیر اعلیٰ کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔اور کہا کہ،کے سی آر کو اپنے ذاتی اخراجات کم کر کے اس کی شروعات کرنی چاہئے۔جب تک مالی صورتحال بہتر نہ ہو اس وقت تک انہیں چارٹرڈ پروازوں اور ہیلی کاپٹروں میں سفرکرنا بند کر نا چاہئے۔اور کے سی آر کو اپنی شاہانہ طرز زندگی چھوڑ کر ایک مچال قائم کرنا چاہئے۔شبیر علی نے وزیر اعلیٰ کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہکارپوریشنوں سے نفرت نہ کریں۔
شبیر علی نے کہا کہ ’کے سی آر اب بڑے انتخابی وعدوں پر عمل در آمد میں تاخیر کے لئے معاشی سست روی کا الزام لگا رہے ہین۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 50 فیصد کسانوں کو رعیتو بندھو کی رقم نہیں ملی ہے۔بے روزگار نوجوانوں کو اب بھی پانچ لاکھ روپئے کے بھتے کا انتظار ہے۔