Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگمسلم قبرستان پر رام مندر تعمیر نہ کرنے کا مطالبہ

مسلم قبرستان پر رام مندر تعمیر نہ کرنے کا مطالبہ

- Advertisement -
- Advertisement -

ایودھیا۔ بابری مسجد رام مندر کا تنازعہ سپریم کورٹ کے ایک ناقابل فہم فیصلے سے ختم ہوا اور بابری مسجد کی اراضی رام مندر کی تعمیر کےلئے فریق کو دے دی بھی گئی ہے اور اس اراضی پر ایک شاندار مندر کی تعمیر کےلئے ٹرسٹ کا قیام بھی عمل میں آچکا ہے لیکن اب اس اراضی پر رام مندر کی تعمیر پر تحفظات ظاہر کئے جارہے ہیں۔ کہا جارہا ہےکہ جس اراضی پر رام مندر کی تعمیر کا منصوبہ ہے وہ اراضی مسلمانوں کا قبرستان ہے اور یہاں ایک صدی قبل ہوئے فسادات میں موت کی نیند سونے والے مسلم افرادکی تدفین ہوئی ہے اور اب کس طرح مسلم قبرستان پر رام مندرکی تعمیر ہوسکتی ہے یہ سوال اٹھایا گیا ہے۔

اترپردیش کے ایودھیا میں مجوزہ رام مندر کی تعمیر کے لئے بنائے گئے ٹرسٹ شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر کے علاقے کے نو مسلمانوں نے خط لکھا ہے۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ مسلمانوں کی قبر پر نیا رام مندر نہ بنائیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجد کے آس پاس 1480 مربع میٹر کے علاقے میں نیا رام مندر نہ بنائیں۔ کہا گیا ہے کہ حکومت کے ذریعہ 67 ایکڑ کی زمین رام مندر کے لئے استعمال کرنا مسلمانوں کے دعوے کو پوری طرح سے چھیننا اور قانون کے خلاف ہے۔
دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ آج بھلے ہی موقع پر قبر نظر نہ آرہی ہو لیکن وہاں کی 4-5 ایکڑ زمین پر مسلمانوں کی قبریں تھیں۔ ایسے میں وہاں مندر کی تعمیر کیسے کی جا سکتی ہے۔نومسلم شہریوں نے وکیل کے توسط سے ٹرسٹ کو ارسال کردہ خط میں لکھا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے سال 1993 میں ایودھیا میں حاصل کی گئی 67 ایکڑ زمین سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت نے رام مندر کی تعمیر کے لئے دی ہے۔ اس زمین پر مسلمانوں کی قبریں تھیں۔ مرکز نے اس پر غور ہی نہیں کیا کہ مسلمانوں کی قبر پر عظیم الشان رام مندر نہیں بن سکتا۔ یہ مذہب کے خلاف ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آپ سبھی سماج کے بیدار لوگ ہیں۔ آپ کو سناتن دھرم کی جانکاری ہے۔ آپ کو اس پر ضرور غور و فکر کرنی چاہئے کہ کیا رام مندر کی بنیاد مسلمانوں کی قبر پر رکھی جا سکتی ہے۔ اس کا فیصلہ ٹرسٹ کی انتظامیہ کو کرنا ہو گا۔ رپورٹ کے مطابق خط میں تاریخی حقائق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سال 1855 کے فسادات میں 75 مسلمان مارے گئے اور سبھی کو یہیں دفن کیا گیا۔