Sunday, June 8, 2025
Homesliderمسلم کرکٹر فیروز خوشی پر شراب ڈالنے کے واقعہ پر ہنگامہ

مسلم کرکٹر فیروز خوشی پر شراب ڈالنے کے واقعہ پر ہنگامہ

- Advertisement -
- Advertisement -

لندن: لارڈز کے تاریخی میدان میں ایک مسلم کرکٹر پر شراب (بئیر) ڈالنے کے معاملے میں ہنگامہ ہو گیا ہے جس کے بعد انگلینڈ کے کرکٹ حلقوں میں پھر وہی بحث چھڑی ہے کہ کاؤنٹیز اقدارکا خیال نہیں کرتیں اور کسی نہ کسی انداز میں نسل پرستی کا شکار رہتی ہیں۔

کاؤنٹی حکام نے واقعہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں کے اقدارکو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں باب ولس ٹرافی کے فائنل میں برتری کی بنیاد پر چمپئن قرار دی جانے والی ایسیکس ٹیم نے بالکنی میں جشن منایا اور اس دوران ایک کرکٹر نے ساتھی مسلم کرکٹر کو شراب میں نہلادیا، پوری بوتل سر پرانڈیلے جانے کے بعد متاثرہ کرکٹر فیرو خوشی حیرت کا شکار دکھائی دیئے ۔

21 سالہ بیٹسمین فیروز خوشی نے ٹورنمنٹ کے ابتدائی مراحل میں متعددمیچ کھیلے اور اچھی کارکردگی پیش کی تھی۔شدید رد عمل پرکاؤنٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کلب اس سلسلہ میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے گا لیکن ثقافتی اختلافات کے بارے میں کھلاڑیوں کو زیادہ آگاہ کرنے کے لئے مزیدکام کی ضرورت ہے ۔ نیشنل کرکٹ لیگ کے ساجد پٹیل نے کہا کہ یہ مسئلہ جہالت کا ہے لیکن کسی نے بھی کرکٹرزکی تعلیم یا اقدارکو بتانے کے لئے کام نہیںکیا ہے ۔اس لئے یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔میں پورے سسٹم کو مورد الزام ٹھہراتا ہوں۔

یادر ہے کہ کرکٹ دنیا کا یہ رواج ہے کہ جب کوئی ٹیم کامیابی حاصل کرتی ہے تو اسے ٹورنمنٹ کی ٹرافی کے ساتھ شراب کی بوتلیں بھی دی جاتی ہیں اور فاتح ٹیم کے سبھی کھلاڑی جشن کا یہ انداز اختیار کرتے ہیں کہ ٹرافی کو سب اوپر اٹھانے کے ساتھ ہی خوشی کے انداز میں شراب کی بوتلیں ایک دوسرے پر انڈیلتے ہیں۔ دوسری جانب اکثر مسلم کھلاڑی اس طرح کے جشن سے خود کو کچھ دور کھڑا کرلیتے ہیں جس کی تازہ مثال انگلینڈ کا ورلڈ کپ جیتے کے بعد جشن منانا لیکن جب کھلاڑی ایک دوسرے پر بوتلوں سے شراب انڈیل رہے تھے تو انگلش ٹیم کے دو مسلم کھلاڑی معین علی اور عادل رشید خود کو ساتھی کھلاڑیوں سے الگ کرلیا تھا ۔