واشنگٹن ۔ جوہری معاہدہ پر امریکہ کی ایران سے کشیدگی اور خلیج فارس میں تیل بردار جہازوں پر حملہ کے تناظر میں مشرق وسطیٰ میں مزید 1000 فوجیوں کو تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے مذکورہ اقدام حفاظتی مقاصد کے لئے لیا جارہا ہے ۔اس حوالہ سے نائب وزیر دفاع پیٹرک شیناہن نے تصدیق کی کہ مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجی تعینات کئے جائیں گے ۔انہوں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں انتہائی قابل بھروسہ انٹیلی جنس معلومات موصول ہوئی کہ تیل بردار جہازوں پر ایرانی فورسز نے حملہ کیا تھا۔ایرانی فورسز کا ردعمل پرتشدد ہے اور خطے میں امریکی عہدیداروں اور مفاد کو خطرہ لاحق ہے ۔
اس سے قبل24 مئی کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں اضافی 1500 فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا۔ جاپان کے دورہ سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں تحفظ چاہتے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور واشنگٹن نے خلیج فارس میں بحری جنگی بیڑا اور بی52 بمبار تعینات کردیئے ہیں۔ علاوہ ازیں 13 جون کو خلیج عمان میں تیل برداردوجہازوں پرحملہ کیا گیا تھا تاہم جہازوں کے عملہ کو باحفاظت نکال لیا گیا ۔
خیال رہے کہ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے خلیجی کشیدگی میں اضافہ کرنے والے آئل ٹینکر حملے میں ایران پر یقینی طور پر ملوث ہونے کا الزام لگایا۔گزشتہ ماہ فجیرہ کے ساحلی شہر کی بندرگاہ پر4 جہازوں میں تخریب کاری کی کوشش پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے مذمتی بیان سامنے آیا تھا، تاہم اس سے قبل وہ ساحلی علاقے میں کسی بھی قسم کے حملوں کی تردید کررہے تھے ۔ بعدازاں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اس طرح کے مضحکہ خیز دعوے کوئی نئی بات نہیں۔متحدہ عرب امارات نے رواں ہفتہ ہوئے حملے کے بعد عالمی برادری سے تیل کی سربراہی کو محفوظ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔