قاہرہ ۔ مصر کئی اقوام کی صدیوں قدیم تاریخ کا مسکن ہے اور آئے دن اس کے مختلف علاقوں میں قدیم دریافتیں ہوتی رہتی ہیں اور اب تازہ ترین دریافت میں صدیوں قدیم مٹی کی تابوتیں دریافت ہوئی ہے جس نے عوامی توجہ اپنی جانب مبذول کروالیں ہیں۔مصری وزارت سیاحت و آثار قدیمہ نے اعلان کیا ہے کہ الدقھلیہ صوبے کے معروف مقام ام الخلجان میں 83 تاریخی قبرستان دریافت ہوئے ہیں۔ یہ مصر کا ڈیلٹا کہلاتا ہے۔ دریافت ہونے والے آثار کا تعلق 4 ہزار قبل مسیح کے نصف اول سے ہے۔ یہ مصر زیریں یا بوتوتمدن کے نام سے مشہور ہے۔
تفصیلات کے مطابق قبرستان بیضوی شکل کے ہیں۔ قبریں ریگستانی جزیرے میں تراش کر بنائی گئی ہیں۔ قبروں میں نعشیں اکڑوںشکل میں رکھی ہوئی ہیں۔میتوں کے ساتھ سامان وغیرہ بھی موجود ہے۔سپریم کونسل برائے آثار قدیمہ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مصطفی وزیری نے کہا ہےکہ پہلی مرتبہ الدقھلیہ کے علاقے میں مٹی کے تابوت دریافت ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے مٹی کے تابوتوں میں تدفین کا کوئی واقعہ ریکارڈ پر نہیں تھا۔
مصر کے سبز ڈیلٹا کے تاریخی مقامات جنوبی مصر اور جیزہ کے تاریخی مقامات کے مقابلے میں زیادہ مشہور نہیں ہیں تاہم تاریخی اعتبار سے یہ کم اہم نہیں۔نئے تاریخی مقامات کی دریافت کے بعد ام الخلجان کا علاقہ اہم ہوگیا ہے۔ اس سے پتہ چل رہا ہے کہ یہاں بوتو تمدن کے دوران گھنی آبادی رہی ہوگی۔ یہاں مزید قبرستان دریافت ہونے کے امکانات ہیں۔یہاں سے ملنے والا سامان مختلف قسم کا ہے۔ یہاں مٹی کے چھوٹے چھوٹے برتن ملے ہیں اور یہ برتن ہاتھ کے بنائے ہوئے ہیں۔مصری سپریم کونسل برائے آثار قدیمہ کے ایک ادارے کے سربراہ ڈاکٹر ایمن اشماوی کے مطابق یہاں سے کچی مٹی کے دو ایسے تابوت ملے ہیں جن میں میتیں اکڑوں شکل میں رکھی ہوئی ہیں۔ ان کے اطراف مختلف قسم کا سامان موجود ہے۔ سامان میں کچی مٹی کے مختلف شکل کے برتن ہیں۔