Monday, June 9, 2025
Homeتازہ ترین خبریںمعاہدے کی منسوخی سے پولاورم پر نئے شکوک و شبہات پیدا ہوئے...

معاہدے کی منسوخی سے پولاورم پر نئے شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد :آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد پولاورم اور نئے آندھرا پردیش کا دارلحکومت،یہ دو بڑے منصوبے تھے،جنہوں نے سبھی کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی تھی۔اور اب گارڈز کی تبدیلی کے ساتھ ہی آندھرا کے دارالحکومت امراوتی کی ترقی نے توقف کے بٹن کو متاثر کیا ہے،جبکہ پولاورم کے بارے میں تازہ شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔

وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی جانب سے  پولاورم کو نو آیوگ انجنئیرنگ کمپنی سے باہر نکالنے کے حکومت کے اقدام نے گو داوری ندی پر تعمیر کئے جا رہے میگا آبپاشی منصوبے پر تشویش پیدا کر دی ہے۔

نئی حکومت نے تین دن قبل نو آیوگ کو نوٹس دیا تھ ا،جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اس منصوبے سے علیحدگی اختیار کرے،کیونکہ اسے تلگو دیشم پارٹی کی سابقہ حکومت نے نامزدگی کی بنیاد پر معاہدہ کیا تھا۔

بحیثیت ٹھیکیدار،نو آیوگ اس منصوبے سے متعلق مختلف کاموں میں مصروف تھا۔جس میں اسپل وے،اسپل وے چینل،کوفر ڈیم،اور بجلی کے منصوبے کے اجزاء کی تعمیر شامل تھی۔کمپنی کے ذریعہ کئے جانے والے کاموں کی کل مالیت تقریبا 3,000کروڑ روپؤں سے زیادہ تھی۔

حکومت نے اب ریورس ٹینڈرنگ کے عمل میں جاکر ٹینڈرز طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے فوری بعد ہی جگن موہن ریڈی نے اعلان کیا تھا کہ سابقہ حکومت کی طرف سے کئے گئے تمام معاہدوں کا جا ئیزہ لیا جائے گا۔اور جہاں بھی ضرورت ہوگی وہ ریورس ٹینڈرنگ کر وائیں گے،کیونکہ اس سے بڑی تعداد میں بو لی دہندگان کو شرکت کی اجازت دیکر شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ان کا خیال ہے کہ اس سے سرکاری خزانے میں بڑی بچت ہوگی۔

حکومت نے یہ کارروائی ماہرین کی ایک کمیٹی کی نشاندہی پر عمل میں لائی جسے حکومت نے نو آیوگ کے کاموں کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دی تھی۔مرکزی وزیر آب گجندر سنگھ شیخاوت نے وائی ایس آر سی پی حکومت کی جانب سے معاہدے کو ختم کرنے کے اقدام کو افسوسناک قرار دیا۔

پولاورم،جس کا تخمینہ 58,000ہزار کروڑ روپئے ہے،کو 2016 میں قومی منصوبے کے طور پر اعلان کیا گیا تھا۔جیسا کہ 2014میں مشترکہ آندھرا کی تقسیم کے وقت مر کز نے عہد کیا تھا۔

اس کو ریاستی حکومت پولا ورم پروجیکٹ اتھاریٹی،جو ایک مرکزی ایجنسی ہے کی نگرانی میں انجام دے رہی ہے۔یہ منصوبہ ساحلی آندھرا میں سات لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبے کو آبپاشی کے تحت لانے کے لئے بنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ 960 میگا واٹ بجلی کی پیداوار بھی ہوگی، 273 ہزار ملین مکعب فٹ،یا ٹی ایم سی پانی کو استعمال کیا جائے گا جو سمندر میں خراب ہو رہا ہے۔

گوداوری میں سیلاب کی وجہ سے،اس پروجیکٹ (منصوبے) کے کام ٹھپ ہو چکے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں سیلاب کے اختتام کے بعد کام دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔پولاورم میں مبینہ بد عنوانی انتخابی مہم کے دوران ایک کلیدی مدا تھا۔وزیر آعظم نریندر مودی نے پولاورم کے تاخیر کرنے کے لئے اس وقت کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو کو بھی نشانہ بنایا تھا  اور الزام لگایا تھا کہ وہ اس کو ”اے ٹی ایم“ کو طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

نو آیوگ کو ایگزٹ نوٹس شاید جگن ریڈی حکومت کا آخری اقدام نہیں ہو سکتا۔کیونکہ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس وقت کے حکمراں جماعت اور وزراء کے قریبی افراد کو متعدد ذیلی معاہدوں سے نوازا گیا تھا۔

تلگو دیشم پارٹی نے ان الزامات کو خارج کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ کاموں کو دینے کے عمل میں انتہائی شفافیت ہے۔تلگو دیشم رہنما اور سابق وزیر آبپاشی ڈی اوما مہشورا راؤ نے نشاندہی کی کہ مرکز میں اس تجویز پر نو آیوگ کو دیا جانے والا سب معاہدہ در حقیقت دیا گیا تھا تاکہ کام تیز ہو سکے۔انہوں نے کہا ”یہ ریاست کے مفادات کی پرواہ کئے بغیر سیاسی انتقام کی وجہ سے جگن موہن ریڈی حکومت کے دیگر اقدامات میں سے ایک ہے۔