حیدرآباد: اردو کے ممتاز ادیب، نامورطنزو مزاح نگارپدم شری مجتبیٰ حسین نے ”مودی حکومت کے پیدا کردہ خوف اور نفرت کے ماحول“ ملک کے جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ اور جمہوری اقدار کی پامالی،شہریت ترمیمی ایکٹ کے ذریعہ مشترکہ تہذیب کو دانستہ طور پر تباہ کرنے کی سازش کے خلاف احتجاج کے طور پر اپنا پدم شری ایوارڈ مر کزی حکومت کوواپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مجتبی حسین کو 2007میں ملک کا چوتھا سب سے بڑا شہری ایوارڈ،پدما شری سے نوازا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ موجودہ صورتحال سے دو چار ہیں۔
مجتبیٰ حسین نہ صرف ہندوستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر اردو دنیا میں ممتاز اور منفرد مقام رکھتے ہیں،جنہیں مختلف ممالک میں کئی اعلیٰ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔جناب مجتبیٰ حسین کی طنزو مزاح کے علاوہ مختلف اصناف پر کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔
مجتبیٰ حسین،جن کی پیدائش گلبر گہ میں ہوئی۔حیدرآباد میں جامعہ عثمانیہ سے اعلیٰ تعلیم مکمل کی۔محکمہ اطلاعات سے اپنی ملازمت کا آغاز کرنے والے مجتبیٰ حسین نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ دہلی میں گزارا۔وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوشی کے بعد پھر حیدرآباد کو انہوں نے اپنا مستقل ٹھکانہ بنالیا۔وہ ممتاز ادیب جناب ابراہیم جلیس اور ممتاز صحافی جناب محبوب حسین جگر کے بھائی ہیں۔
84سالہ طنزو مزاح نگار،جنہیں اکثر اردو کے مارک ٹوین کہا جاتا ہے،نے کہا،انہیں دم گھٹنے کا احساس ہوا ہے اور ان کا ضمیر انہیں جھنجھوڑ رہا ہے۔مصنف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور مجوزہ قومی شہری رجسٹر(این آر سی) کے ذریعے کمیونٹی میں پیدا ہونے والی نفرت اور خوف سے فکر مند ہیں۔
بر صغیر ہندو و پاک کے مشہور ادیب مجتبیٰ حسین نے متعدد کتابیں لکھی ہیں۔انہوں نے اپنے ادبی کیر ئیر کا آغاز روزنامہ ”سیاست“ سے کیا اور کچھ سال قبل تک وہ باقائدہ کالم نگار تھے۔اگر چہ حالیہ بر سوں میں متعدد مصنفین،شاعروں اور فنکاروں نے مختلف ایشیوز پر اپنا احتجاج کر وانے کے لئے ایوارڈز لو ٹائے ہیں،لیکن پدم ایوارڈ واپس کرنے والی حسین پہلے شخص ہیں۔