حیدرآباد ۔موسم گرما میں چلچلاتی دوپہر کے وقت ایک کپ گرم کافی یا چائے پینے قدرتی انتخاب نہیں ہوسکتا ہے لیکن بہت سارے ہندوستانی اس موسم گرما میں گرم مشروبات کا انتخاب کر رہے ہیں کیونکہ ان کا ایقان ہے کہ یہ گرم مشروبات ان کو کوڈ 19 سے محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔ عوام نے ٹھنڈے مشروبات ، جوس ، آئس کریم ، گنے کا شربت، لیموں کا شربت کے استعمال سے خود کو تروتازہ دم کرنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ موسم گرما میں ان ٹھنڈے مشروبات سے انہیں کوویڈ کا خدشہ ہے جیسا کہ مانا جارہا ہے کہ یہ کولڈ ڈرنکس وائرس کی افزائش میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
ٹھنڈے مشروبات کے بجائے عوام نے وائرس کو بے اثر کرنے کی حکمت عملی کے طور پر ایک دن میں کئی بار گرم پانی ، کافی اور چائے کا استعمال شروع کردیا ہے۔ اپریل اور مئی میں جوس اور کولڈ ڈرنک بیچنے والوں کا کاروبار عروج پر ہوتا ہے تاہم گزشتہ موسم گرما کے بعد سے کولڈ ڈرنک کا کاروبار انھیں اچھی آمدنی نہیں دے رہا ہے ، کیونکہ عوام کو خدشہ ہے کہ ٹھنڈے مشروبات سردی کا سبب بن سکتے ہیں جو کوویڈ کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔ بہت سارے لوگ ، کھانے پینے کی تیاریوں پر حفظان صحت پر مشتبہ ڈشوں اور مشروبات سے خود کو دور رکھے ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ان پر موسم سخت بھی ہو تو لوگ ٹھنڈے مشروبات کی بجائے گرم کافی یا چائے جیسے پینے کو خوش آمدید کہہ رہے لیکن ان کے مینو میں کولڈ ڈرنک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اگر زیادہ تر لوگ باہر جانے کی صورت میں نیم گرم (کن کنا) پانی پینا پسند کرتے ہیں۔ تاہم دھوپ میں باہر نکلنے والے لوگوں کے لئے ایک ہدایت نامہ یہ ہے جو لوگ دھوپ میں باہر جاتے ہیں انہیں ناریل کا پانی یا گلوکوز کا پانی پینا چاہئے۔ جسم کو پانی کی کمی سے بچانے کے لئے انہیں ہمیشہ الکٹرول پاؤڈر یا او آر ایس پیکٹوں کا اسٹاک برقرار رکھنا چاہئے۔ گرمیوں کے دوران لوگوں کو زیادہ گھنٹوں ورزش نہیں کرنا چاہئے۔ انہیں دوپہر کے ورزش سیشن کو چھوڑنا چاہئے۔ گرم کافی یا چائے یا نیم گرم پانی بلغم کو تحلیل کرنے میں معاون ثابت ہوگا ، خاص طور پر جب کوئی کھانسی اور نزلہ میں مبتلا ہو۔ڈاکٹروں کی جانب سے جو ہدایت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی مل رہی ہے اس پر عمل کرتے ہوئے عوام موسم گرما میں بھی گرم چائے اور کافی کو ترجیح دے رہے ہیں۔