حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) کے طلباء نے منگل کے روز لگاتار دوسرے دن بھی اپنا احتجاج جاری رکھا۔جبکہ اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلی نکالی۔امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مانو کے طلباء نے کیمپس میں اپنا احتجاج جاری رکھا۔حکومت مخالف نعرے لگائے اور جے ایم آئی اور اے ایم یو کے طلباء پر پولیس کی بربریت کی پر زور مذمت کی۔
مانو اسٹوڈینٹس یونین،جس نے مظاہرے کا اہتمام کیا،اتوار کے روز جے ایم آئی اور ایم ایم یو کیمپس میں مبینہ طور پر داخل ہو کر طلباء پر حملہ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔مظاہرین شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے رول بیک اور شہریوں کے مجوزہ قومی رجسٹر (این آر سی) کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہندوستان کی پہلی اور واحد اردو یونیورسٹی مانو،کے طلباء نے لگاتار دوسرے دن امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔طلباء یونین امتحانات کا بائیکاٹ ختم کرنے یا اسے جاری رکھنے کے بارے میں چہارشنبہ کوکے بعد فیصلہ کرے گی۔یونین نے پیر کو کہا تھا کہ طلبہ چہار شنبہ سے امتحانات میں شریک ہو سکتے ہیں،لیکن جمہوری اورپر امن احتجاج جاری رہے گا۔
مانو کے فیکلٹی اور نان ٹیچنگ ملازمین نے جے ایم آئی اور اے ایم یو میں پولیس کی وحشیانہ کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے قصور واروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کیمپس میں ایک ریلی نکالی۔ٹیچرس ایسوسی ایشن،آفیسرزایسوسی ایشن اور ملازمین،ویلفر ایسوسی ایشن نے احتجاجی طلباء کی حمایت میں ریلی کا اہتمام کیا۔
400 کے قریب اساتذہ و نان ٹیچنگ ملازمین نے ریلی میں حصہ لیا،جس میں سی اے اے کے رول بیک اور این آر سی کو واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ریلی کا اختتام مر کزی دروازے پر ایک اجلاس میں ہوا،جہاں کچھ فیکلٹیز نے خطاب بھی کیا۔ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر پی ایچ محمد،آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر مجاہد علی اور ملازمین ویلفر ایسوسی ایشن کے رہنما شیخ محی الدین نے ریلی کی قیادت کی۔