پاکستان میں گرفتار حیدرآبادی نوجوان پرشانت کے والد کا بیان
حیدرآباد۔ میرا بیٹا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے ،اس کو رہا کیاجائے جس کے لئے دہلی میں واقع سفارت خانہ سے میں نمائندگی کروں گا۔ ان خیالات کا اظہارسرحد کو عبور کرتے ہوئے پاکستان کے علاقہ میں داخل ہونے پر اپنے ساتھی کے ساتھ گرفتار حیدرآبادی نوجوان پرشانت کے والد کے ہیں۔
پرشانت کے علاوہ اس کے دوست ہری لال کو پاک فوج نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ پاکستان کی سرحد بہاولپورکے ذریعہ اس ملک میں داخل ہورہے تھے ۔ان دونوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ پاک فوج اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ یہ نوجوان کس طرح اس کے ملک میں داخل ہورہے تھے۔ پرشانت کی گرفتاری کی اطلاع پر اس کے والد بابو راو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کا بیٹا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے ۔
وشاکھاپٹنم سے تعلق رکھنے والے بابو راوکا خاندان گزشتہ پانچ برس سے حیدرآباد کے کوکٹ پلی علاقہ میں مقیم ہے ۔ پرشانت مادھاپور میں ایک سافٹ ویرکمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔دو سال پہلے وہ گھر سے چلاگیا تب ہی سے اس کے ارکان خاندان کو اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں معلوم ہوسکا۔اس خصوص میں اس کے لاپتہ ہونے کی ایک شکایت 29اپریل 2017کو پرشانت کے والد بابو راو نے مادھاپور پولیس سے کی تھی۔
حیدرآباد سے روانہ ہونے کے بعد پرشانت بنگلور پہنچا جہاں وہ ایک کمپنی میں خدمات انجام دیا کرتا تھا۔ اسی دوران اس کی محبت اسی کمپنی میں کام کرنے والی ایک لڑکی سے ہوگئی تاہم محبت میں ناکامی پر وہ کافی مایوس ہوگیا تھا۔ اسی دوران وہ راجستھان سے اپنے ساتھی ہری لال کے ساتھ پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا کہ اس کو پاک فوج کی جانب سے گرفتار کرلیاگیا۔ فوج اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ یہ دونوں نوجوان کس طرح اس ملک کی سرحد کو پار کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔
اسی دوران تلنگانہ پولیس اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ پرشانت کی دوستی،مدھیہ پردیش کے رہنے والے ہری لال سے کس طرح ہوئی اور وہ کیوں پاکستان کوجارہا تھا۔ تمام زاویوں سے اس معاملہ کی جانچ کے بعد رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو پیش کی جائے گی۔