نئی دہلی ۔ ایک افسوسناک واقعہ جس نے ہندوستان کو ایک بحرانی صورت حال میں ڈال دیا تھا اور آٹھ سال بعد جس نے زندگی کا انداز ہی بدل دیا حالانکہ اس واقعہ کے نتیجے میں ان کی بیٹی اس دنیا سے چلی گئی اور اس کے مجرموں کو سزا بھی مل گئی لیکن اس طویل عرصہ کے بعد بھی نربھیا کی والدہ آشا دیوی نے بہیمانہ اور جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے افراد کو انصاف دلانے کے لئے لڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔نربھیا کی والدہ آشا دیوی نے کہا انصاف کے لئے میری جنگ میری بیٹی کے مجرموں کو پھانسی دینے سے ختم نہیں ہوئی ہے اور عصمت ریزی کے دیگر متاثرین کو بھی انصاف ملتا رہے اس کےلئے میری جدوجہد جاری رہے گی ۔
آٹھ سال قبل 16 اور 17 دسمبر 2012 کی درمیانی رات کو ایک 23 سالہ فزیوتھیراپی انٹرن جسے بعد میں نیربھیا کے نام سے جانا جانے لگا جو ایک نڈرتھی اسے چھ افراد نے جنوبی دہلی میں چلتی بس میں عصمت ریزی کا نشانہ بنایا اور بے دردی سے حملہ کیا۔ شدید زخمی حالت میں اسے سڑک پر پھینک دیا۔ اس کی عصمت ریزی میں ایک ایک نابالغ شخص بھی شامل تھا ۔کچھ دن بعد سنگاپور کے ایک دواخانہ میں اس کی موت ہوگئی جہاں اس کی زندگی بچانے کے علاج کے لئے منتقل کردیا گیا۔
رواں سال 20 مارچ کو 6 میں سے4 ملزموں کو مجرم قرار دے کر پھانسی پر چڑھایا دیاگیا تھا۔ ان میں سے ایک رام سنگھ نے اس معاملے میں مقدمے کی سماعت شروع ہونے کے بعد تہاڑ جیل میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی اور دوسراایک نابالغ 2015 میں ایک اصلاحی گھر میں تین سال گزارنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
آشا دیوی نے کہا شاید میری بیٹی کو انصاف مل گیا ہے لیکن عصمت ریزی کے دیگر واقعات ہمیں روزانہ ہلاک کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میری بیٹی کو انصاف ملنے میں آٹھ سال لگے ، ذرا تصور کریں کہ ان متاثرین کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا جہاں مقدمات کو اجاگر نہیں کیا جاتا یا ان کے پاس کافی ثبوت نہیں ہوتے ہیں۔ میری لڑائی ان متاثرہ افراد کے لئے جاری رہے گی۔ آشا دیوی کا اشارہ بربھیا کے واقعہ کی طرف تھا جہاں ملک بھر میں ہزاروں افراد کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا تھا اور ثبوت ہونے کے باوجود اس مقدمہ کا فیصلہ 8 سال بعد سنایا گیا تھا ۔
دیوی نے کہا کہ پوری قوم نے ان کی بیٹی کے معاملے کی حمایت کی ہے جس کے باوجود ملزموں کو انسانی حقوق کے نام پر بہت طویل عرصے تک سزا نہیں ملی تھی ۔انہوں نے کہا میں عہد کرتی ہوں کہ عصمت ریزی کے متاثرین کو جلد انصاف کی فراہمی کے لئے جدوجہد جاری رکھوں گی۔