دبئی ۔ویڈیو گیمز صحت اور دیگر شعبے کے ماہرین کی نظر میں ایک لعنت تصور کی جاتی ہیں اورمختلف ویڈیو گیمز بچے، بڑے اور خواتین سب ہی بڑے شوق سے کھیلتے ہیں ۔ شروع میں ان کا شوق بھلا لگتا ہے لیکن رفتہ رفتہ یہ لت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ویڈیو گیمزکی لت بچوں، لڑکوں، لڑکیوں بلکہ بوڑھوں تک کو کھانے پینے، سونے، اسکول جانے، ملازمت کے لیے دفتر کا رخ کرنے تک سے روک دیتی ہے۔ کئی لوگ اس لت کے کی وجہ سے اپنی صحت برباد کر لیتے ہیں۔
الاقتصادیہ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ویڈیو گیمز کی عادت چھڑانے کے لیے پہلا کلینک متعارف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امارات کے قومی مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حمد الغافری نے کہا کہ حکومت نے ویڈیو گیمز کی عادت سے نجات حاصل کرنے اورعادت میں مبتلا افراد کو معمول کے مطابق زندگی گزارنے کا عادی بنانے کے لیے مرکز قائم کیا ہے۔ یہی مرکز آئندہ برس ابوظہبی کے اپنے صدر دفتر میں پہلا کلینک کھولے گا۔
الغافری نے مزید کہا ہے کہ کلینک میں مقامی شہریوں کا علاج مفت کیا جائے گا ۔ تارکین وطن سے علامتی فیس لی جائے گی۔ انہیں بھی کلینک میں علاج کروانے کی سہولت میسر ہوگی۔الغافری نے مزید کہا کہ ویڈیو گیمز کی لت میں مبتلا افراد کے علاج کے طور طریقوں کے ماہر افراد تیار کررہے ہیں۔ انہیں تربیت دے رہے ہیں تاکہ سب لوگ اس سے بہتر انداز میں مستفید ہوسکیں ۔
کلینک میں بچوں کا بھی علاج ہوگا اور زیادہ عمر کے لوگوں کو بھی یہ سہولت ملے گی۔ ڈاکٹر حمد الغافری نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ویڈیو گیمز کی لت کو بین الاقوامی امراض کے زمرے میں شامل کرلیا ہے۔ اس لت میں مبتلا افراد کا علاج بے حد ضروری ہوگیا ہے کیونکہ یہ عادت انتہائی درجے مضر صحت ہے۔