Wednesday, April 23, 2025
Homesliderٹرمپ کا ڈیجیٹل میڈیا کمپنی قائم کرنے پر غور

ٹرمپ کا ڈیجیٹل میڈیا کمپنی قائم کرنے پر غور

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی شکست سے شدید مایوس ہیں اور اپنی معیاد پوری ہونے کے بعد ایک نئی ڈیجیٹل میڈیا کمپنی کے قیام کے منصوبے پر غورکر رہے ہیں۔ ٹرمپ انتخابی نتائج کے باضابطہ اعلان سے قبل ہی ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کو منتخب صدر کے طور پر پیش کرنے پر فاکس نیوز سمیت کئی میڈیا اداروں سے ناراض ہیں۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوز نے ایک رپورٹ میں اس سے وابستہ عہدیداروں کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔ ٹرمپ مہنگے کیبل ٹیلی ویژن چینل کوکھولنے کے بجائے ایک نئی ڈیجیٹل میڈیاکمپنی کے قیام پرغورکررہے ہیں۔ ٹرمپ نئے آن لائن میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے فاکس نیوزکے حامیوں کو اپنی جانب راغب کرناچاہتے ہیں۔ ٹرمپ اور ان کے مشیروں اور افراد خاندان نے ابھی تک نیا میڈیا ادارہ تشکیل دینے پرکوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انتخابات کے بعد اقتدار کی منتقلی میں کوئی دشواری نہیں ہوگی اور یہ عمل کے ہموارطریقے سے ہی ہو گا۔

چینی فوجی آلات کی خرید وفروخت پر پابندی

علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈرجاری کیا ہے جس میں چینی فوج کے ساتھ سیکیورٹی سے متعلق تبادلے اورآلات کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کردی ہے ۔ یہ ایگزیکٹو آرڈر11 جنوری 2021 سے عمل میں آئے گا۔ ٹرمپ نے اس ایگزیکٹو آرڈرکو منظوری دینے کے بعد کہا اس ایگزیکٹو آرڈر میں چین کی کمیونسٹ آرمی کی کسی بھی کمپنی کے ساتھ آلات اور سیکیورٹی سے متعلق تبادلے کی آلات کی خرید و فروخت پر پابندی نافذ رہے گی۔

امریکی صدر نے کہا میں نے وزیرخزانہ کووزیر دفاع، وزیر خارجہ، قومی انٹلیجنس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر اور دیگر اہم محکموں کے سربراہوں سے مشاورت کے بعد مناسب کاروائی کرنے کے لئے اختیار دیا ہے ۔ وہ ضروری اقدامات کے ساتھ اس ایگزیکٹوآرڈرکو نافذ کریں گے ۔

واضح رہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں چینی فوج کی بڑھتی سرگرمیوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین تناؤکی صورتحال ہے ۔ چین نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھا رہا ہے ۔ تائیوان کے معاملے کے بارے میں چین اور امریکہ کے مابین ٹکراؤ کی صورتحال ہے ۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ امریکہ نے چند ماہ قبل 24 چینی کمپنیوںکو بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔