Monday, June 9, 2025
Homeاسپورٹسپاکستانی ٹیم 1992 کی تاریخ دہرانے لگی، مقابلوں کے نتائج میں حیران...

پاکستانی ٹیم 1992 کی تاریخ دہرانے لگی، مقابلوں کے نتائج میں حیران کن مماثلت

- Advertisement -
- Advertisement -

لندن ۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر 1992 کے ورلڈ کپ کی طرح فتح و شکست کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ایونٹ میں ناقابل شکست نیوزی لینڈ کو شکست دی۔ ورلڈ کپ کے ہر گزرتے میچ کے ساتھ ہی پاکستان کی 1992 کے ورلڈ کپ کی فتوحات و شکست کے ساتھ مماثلت ہر کسی کے لیے حیران کن ہے اور یہ چیز اس حد تک مماثلت رکھتی ہے کہ اب آئی سی سی نے بھی اس چیز کو اہمیت دینا شروع کردی ہے۔

1992 میں چمپیئن بننے والی پاکستانی ٹیم کو بھی اپنے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف یکطرفہ مقابلے کے بعد شکست ہوئی تھی اور اس مرتبہ پھر ایونٹ کا آغاز ویسٹ انڈیز کے خلاف بدترین شکست کے ساتھ ہوا ہے۔ 27سال قبل بھی پاکستان نے پہلے میچ میں شکست کے بعد دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نذر ہوا اور یہی تسلسل اس مرتبہ بھی برقرار رہا۔ 1992 کے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کو چوتھے اور پانچویں میچ میں شکست ہوئی تھی اور اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا لیکن اس کے بعد پاکستانی ٹیم نے ایونٹ میں واپسی کی اور اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔ 1992

میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ بائیں ہاتھ کے بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس مرتبہ جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ بائیں ہاتھ کے بیٹسمین حارث سہیل بن گئے۔ 27سال قبل بھی پاکستان کی امیدیں آسٹریلیا سے وابستہ تھیں جس نے اس وقت ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر پاکستان کی سیمی فائنل میں رسائی کی راہ ہموار کی تھی اور اس مرتبہ بھی آسٹریلیا نے میزبان انگلینڈ کو مات دے کر ان کی سیمی فائنل میں رسائی کی امیدوں کو بڑا دھکا پہنچایا اور پاکستان کو فائدہ ملا ہے۔

یاد رہے کہ 92 میں بھی پاکستان کا سامنا کرنے سے قبل نیوزی لینڈ کوئی میچ نہیں ہارا تھا اور اس بار بھی کیویز ناقابل شکست تھے۔ یہ مماثلت اس حد تک حیران کن ہے کہ 1992 میں بھی پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ چہارشبنہ کو کھیلا گیا تھا اور اس مرتبہ بھی پاکستان کا نیوزی لینڈ سے میچ چہارشبنہ کو کھیلا گیا اور پاکستانی ٹیم نے ایک مرتبہ پھر ناقابل شکست نیوزی لینڈ کو شکست دی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان کی جانب سے 1992میں بھی دو وکٹیں جلد گرنے کے بعد رمیز راجہ نے سنچری اسکور کی تھی اور اس مرتبہ بابر اعظم نے سنچری بنا کر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروایا۔ پاکستانی کرکٹ شائقین 1992اور 2019 میں اس قدر یکسانیت دیکھنے کے بعد پر امید ہیں کہ پاکستان ٹیم کیلئے ورلڈ کپ کا نتیجہ بھی ویسا ہی ہو، جیسا 1992میں ہوا تھا اور ٹیم چمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کرے۔