Sunday, June 8, 2025
Homesliderچین صرف طاقت کی زبان سمجھتا

چین صرف طاقت کی زبان سمجھتا

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ اب تک کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ چین کو باہمی بات چیت اور امن کی زبان سمجھ میں نہیں آتی اور وہ صرف طاقت اور جارحیت کی زبان سمجھتا ہے ، اس لیے اسی کی زبان میں اسے جواب دیا جانا چاہیئے ۔

کانگریس کے ترجمان منیش تیواری اور گورو گوگوئی نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی بار دیکھا گیا ہے کہ جب بھی چین نے سرحد پر کشیدگی کی فضا پیدا کی تو ہندوستان نے امن کی بحالی کی کوشش کرتے ہوئے اس سے بات چیت کی پہل کی لیکن اس نے اس پہل کا جواب جارحیت سے دیا ہے ۔ چین کے ساتھ اس تجربے سے ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور ہندوستان اگر اسے طاقت دکھاتا ہے تو وہ سب کچھ سمجھ جائے گا۔

 گوروگوگوئی نے کہا کہ چین امن کی بات بالکل نہیں سمجھتا ہے ۔ لداخ کی جھڑپ سے پہلے متعدد مواقع پر اس کی جارحیت کو روکنے کے لئے بات چیت کی کوششیں کی گئیں لیکن وہ اس کوشش کو سمجھ نہیں پائے ۔ اس لیے اسے طاقت کی زبان میں ہی جواب دیا جانا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ خیال رکھنا چاہئے کہ اروناچل پردیش اور لداخ کو دوسرا ڈوکلام نہیں بننے دینا ہے ۔ چین نے ڈوکلام میں اپنے فوجی مرکز کو مضبوط کیا ہے اور یہ صورتحال چین کی سرحد پر کسی دوسری جگہ نہیں ہونی چاہئے کیونکہ اس سے ہمیں ہی نقصان ہوگا۔ چین پر دباؤبرقرار رکھنے کی ضرورت ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کی حفاظت سے قطع نظر صرف اپنی شبیہ بنانے میں مصروف ہیں اور انہیں سرحد پر دراندازی سے کوئی دقت نظر نہیں آتی ہے ۔

کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ چینی فوج نے ہندوستانی سرزمین پر قبضہ کیا ہے لیکن مودی حکومت اسی کی زبان بولتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس حکومت کی مذمت کرتی ہے جو فوج کے پیچھے چھپی ہوئی ہے اورکوئی جواب نہیں دے رہی ہے ۔ چین نے ہماری سرزمین پر قبضہ کرلیا ہے اور حکومت کچھ نہیں کہہ رہی ہے اور اس کے برعکس اپوزیشن پر ہی فوج کے حوصلے پست کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے ۔a