حیدرآباد: کورونا کی وبائی بیماری کے بعد سینیٹائزر زندگی کا ایک اہم جز بن چکاہے اور ہر چند لمحات بعد لوگ اس سے اپنے ہاتھ دھونے کے علاوہ دفاتر میں ہر آنے جانے والے پر اس کا اسپر کیا جانے لگا ہے لیکن دوسری جانب مسلسل سینیٹائزر کے استعمال کے نقصانات بھی سامنےآنے لگے ہیں جس پر جہاں ماہرین نے تحقیق کی ہے تو دوسری جانب ارباب مجازنے اس کے استعمال کو محدود کرتے ہوئے دوسرے ذرائع پر غور کرنے کا حکم صادر کیا ہے ۔
سپریم کورٹ نے مشاہدات کے بعد مرکز سے یہ سوال کیا ہے کہ کیمیائی جراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ جسمانی اور نفسیاتی طور پر نقصان دہ ہے اس کے باوجود اس نے عوام پر جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ پر پابندی عائد کیون نہیں کی ہے۔ ماہرین اب سینیٹرس کے انتہائی استعمال پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ سینیٹرس حفظان صحت زندگی کا حصہ بن چکے ہیں کیونکہ وہ صابن اور پانی سے اکثر ہاتھ دھونے سے کہیں زیادہ آسان ہیں۔
تاہم سینیٹائزر کے زیادہ استعمال کے منفی اثرات پرغور کرتے ہوئے ڈاکٹر اب لوگوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے پر سینیٹائزر کے استعمال کو ترجیح نہ دیں۔ اگرچہ الکحل پر مبنی ہینڈ سینیٹائزر کورونا وائرس کو ہلاک کرسکتے ہیں لیکن وہ مخصوص قسم کے بیکٹیریا اور وائرس کے خلاف موثر نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر ہاتھ کے سی ڈفیسائل کو نہیں مار سکتا ، جو اینٹی بائیوٹک کے زیادہ استعمال سے اسہال کا سبب بنتا ہے۔ ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر جی سرینواسا راؤ نے کہاابتدا میں ہم نے جراثیم کے اسپریز کا استعمال کیا لیکن اس کے فوائد سے زیادہ نقصانات ہیں۔ ہم صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے کے متبادل کے طورپر سینیٹائزر کو دیکھ رہے ہیں لیکن اس کے نقصانات سامنے آرہے ہیں۔
حفظان صحت کو برقرار رکھنے کا سب سے آسان اور انتہائی سستا طریقہ صابن اور پانی کا استعمال ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ صابن اور پانی سے کتنی بار ہاتھ دھویا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ بیماریوں کے قابو پانے اور روک تھام کے امریکی مراکز (سی ڈی سی) نے کم از کم 60 فیصد ایتھنول کے ساتھ الکحل پر مبنی ہینڈ سینیٹائزر استعمال کرنے کی سفارش ان حالات میں کی ہے جب صابن اور پانی دستیاب ہی نہ ہو ۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ماہرین صحت نے اس سے قبل متنبہ کیا ہے کہ کوویڈ 19 کے دوران ہینڈ سینیائٹرز ، اینٹی مائکروبیل صابن اور اینٹی بائیوٹیکٹس کا وسیع پیمانے پر استعمال مزید اینٹی مائکروبیل مزاحمت کا باعث بن سکتا ہے۔ شہر میں مقیم ایک ڈاکٹر جی ابھیشیک نے کہا صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے کا طریقہ سب سے بہترین اور ہینڈ سینیٹائزر صرف اسی جگہ استعمال کیے جائیں جہاں کوئی متبادل نہیں ہے۔ بہت سے ایسے گھراور دفاتر موجود ہیں جنہوں نے صابن اور پانی کی بجائے تقریبا سینیائٹر سے ہاتھ دھونے کی جگہ لے لی ہے ۔