Tuesday, June 10, 2025
Homeٹرینڈنگکانشی رام کا یوم وفات منانے پر 6 طلبہ یونی ورسٹی سے...

کانشی رام کا یوم وفات منانے پر 6 طلبہ یونی ورسٹی سے برطرف

- Advertisement -
- Advertisement -

ممبئی ۔ مہاراشٹر کی ایک یونیورسٹی میں 6 طلبہ کو باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔ اس کارروائی کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہوتا نظر آ رہا ہے۔ دراصل وردھا واقع مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام ہے کہ بہوجن سماج پارٹی کے بانی کانشی رام کا یوم وفات منانے کی وجہ سے ان طلبہ کو نکالا گیا ہے، لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا ہے کہ کیمپس کے کچھ قوانین و ضوابط ہیں جن کی خلاف ورزی کی وجہ سے ان طلبہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

اس سلسلے میں طلبہ نے کہا ہے کہ انھوں نے کوئی قانون نہیں توڑا، بلکہ کانشی رام کو یاد کرنے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھنے کی وجہ سے انھیں یونیورسٹی سے نکالا گیا ہے۔جن طلبہ کو یونیورسٹی سے نکالا گیا ہے ان کے نام چندن سروج، ویبھو پمپلکر، رجنیش کمار امبیڈکر، راجیش یادو سارتھی، نیرج کمار اور پنکج کمار ویلا ہیں۔ یہ سبھی یا تو درج فہرست طبقات سے تعلق رکھتے ہیں یا پھر پسماندہ طبقہ سے ہیں۔

یونیورسٹی احاطہ میں کانشی رام یادگار تقریب منعقد کیے جانے کے بارے میں طلبہ نے کہا ہے کہ جب یونیورسٹی احاطہ میں گاندھی جینتی منائی جا سکتی ہے تو پھر کانشی رام کو یاد کیوں نہیں کیا جا سکتا؟ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ انتظامیہ کی اجازت سے یونیورسٹی احاطہ میں فرقہ پرست آر ایس ایس کے مراکزقائم ہوسکتے ہیں تو پھر بہوجن لیڈرکانشی رام کو یاد کرنے کے لیے پروگرام کیوں نہیں منعقد کیا جا سکتا؟

یونیورسٹی سے نکالے گئے ناراض طلبہ نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ پسماندہ ذات سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سبھی 6 طالب علموں نے اس دلیل کو صحیح ثابت کرنے کے لیے ایک پوسٹر بھی شائع کر تقسیم کیا ہے جس میں ان کے نام کے نیچے یہ بھی لکھا ہوا کہ وہ کس طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ کانشی رام کے یوم وفات پر طلبہ نے ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا اور ساتھ ہی نریندر مودی کو خط بھی لکھا تھا۔ دراصل 49 مشہور ہستیوں کے ذریعہ مودی کو ہجومی تشدد سے متعلق خط لکھے جانے اور پھر ان پر وطن سے غداری کا مقدمہ درج کیے جانے کی خبریں گزشتہ دنوں کافی گرم تھیں۔ اسی خبر کے پیش نظر ان طلبہ نے مودی کو خط لکھا تھا۔ چونکہ طلبہ کو یونیورسٹی سے نکالے جانے کی کارروائی خط لکھے جانے کے بعد کی گئی ہے، اس لیے کہا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ ان کے اس قدم سے خوش نہیں تھا۔