Tuesday, April 22, 2025
Homeتازہ ترین خبریںکانگریس نے اقلیتی کالجوں کو بندکرانے کا ٹی آر ایس حکومت پر...

کانگریس نے اقلیتی کالجوں کو بندکرانے کا ٹی آر ایس حکومت پر لگایا الزام

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد : کانگریس پارٹی نے پچھلے پانچ سالوں کے دوران تلنگانہ میں 64اقلیتی انجنئیرنگ،انتظامیہ،ایم سی اے اور فارما کالجوں کو بند کونے کا ٹی آر ایس حکومت پر الزام عائد کیا ہے۔اور اس نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ان عوامل کی تحقیقات کے لئے ایک آزاد کمیشن قائم کیا جائے۔

چہارشنبہ کے روز گاندھی بھون میں حیدرآباد کانگریس کمیٹی اقلیتی محکمہ کے چئیرمین سمیر ولی اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے،تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی (ٹی پی سی سی) کے ترجمان سید نظام الدین نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کے بعد سے ہی تلنگانہ میں نجی غیر مددگار اقلیتی اداروں کی تعددا میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔پارٹی 2014میں اقتدار میں آئی۔آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجو کیشن (اے آئی سی ٹی ای) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے نظام الدین نے بتایا کہ انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کالجوں کی تعداد 2014-15میں 56سے کم ہوکر 2019-20میں 32ہو گئی ہے۔اس کا مطلب ہے کہ ٹی آر ایس کے تحت 24اقلیتی انجینئیرنگ کالج بند ہو گئے ہیں۔

اسی طرح17مینجمنٹ کالج بند ہو گئے ہیں جن کی تعداد  2014-15میں 67تھی۔جس سے کم ہوکر کر 2019-20میں 50ہو گئی ہے۔مزید یہ کہ پچھلے پانچ سالوں میں 19ایم سی اے اور 3فارما اقلیتی کالج بھی بند ہو گئے ہیں۔

نظام الدین نے کہا کہ ”وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ 2014میں کے جی سے پی جی تک مفت تعلیم سب کے لئے،کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے۔انہوں نے ملازمت اور تعلیم میں بھی مسلمانوں کو 12فیصد ریزر ویشن دینے کا وعدہ کیا تھا۔اور مسلمانوں نے اس پر یقین کیا اور ٹی آر ایس کو ووٹ دیا۔بد قسمتی سے ٹی آر ایس حکومت نے آر ایس ایس اور بی جے پی کے پوشیدہ ایجنڈے کو نافذ کیا اور گزشتہ پانچ سالوں میں اقلیتی اداروں کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ”فیس معاوضہ اسکیم“ پر عمل در آمد نہ کرنے اور اسکالر شپ کی وجہ سے اقلیتی طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے حصول سے حوصلہ شکنی کی گئی۔ٹی پی سی سی ترجمان نے نشاندہی کی کہ اے آئی سی ٹی ای کے اعداد و شمار کے مطابق،پچھلے پانچ سالوں میں 41پرائیویٹ غیر مددگار ادارے بند کر دئے گئے۔تلنگانہ میں 2014-15میں 117،پرائیویٹ غیر مددگار،اے آئی سی ٹی ای کے منظور شدہ ادارے تھے۔لیکن

2019-20میں صرف76ادارے موجود ہیں۔

کالجوں میں انٹیک کو ہر سال بڑھانا چاہئے،لیکن تلنگانہ میں،انٹیک 2014-15میں 57,536سے کم ہوکر 2019-20میں صرف 32,517ہو گئی ہے۔انٹیک میں 25,019نشستوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔جو 43فیصدسے زیادہ ہے۔پاسنگ آؤٹ ریٹ بھی

2012-13میں 47فیصد سے کم ہوکر 2018-19میں صرف 39فیصد رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پلیسمنٹ حاصل کرنے والے طلباء کی اوسط تعداد میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔کانگریس قائد نے الزام لگایا کہ فیس معاوضہ کی بقایا رقم منظور نہ کرکے ٹی آر ایس حکومت نے نجی اقلیتی کالجوں کو مالی بحران کسے دو چار کیا ہے۔جس کا نتیجہ بالاخر ان کے بند ہونے کی وجہ بنا۔اسکالر شپ نہ دینے سے کے سی آر حکومت نے اقلیتی طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے لئے جانے میں حوصلہ شکنی کی۔

انہوں نے کہا کہ نجی اقلیتی کالجوں میں بھی انرولمنٹ کا تناسب کم ہو گیا ہے۔2014-15میں 41.7فیصد سے کم ہوکر  2018-19میں یہ صرف36.51فیصد پر آگیا۔

نطام الدین نے کہا کہبی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے تحت قومی سطح پر صورتحال کچھ مختلف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اعداد وشمار نے ٹی آر ایس کا اصل چہرہ اور اس کے اقلیتوں سے مخالفت کو بے نقاب کر دیا ہے۔اگر ٹی آر ایس حکومت اقلیتوں کے لئے واقعی مخلص ہے تو پھر اسے نجی اقلیتی کالجوں کو بند کرنے کے ذمہ دار عوامل کی تحقیقات کے لئے آزاد کمیشن مقررکرنا ہوگا۔پچھلے پانچ سالوں میں انٹیک میں کمی کے پیچھے،اندراج کے تناسب میں کمی کے پیچھے کے اسباب،کا پتہ لگانا ہوگا۔اور اقلیتی کالجوں میں پاس فیصد کم ہونے کے ذمہ دار اور اس بات کا پتہ لگانا ہوگا کہ نجی اقلیتی کالجوں کے طلبا کو منسب جگہ کیوں نہیں مل رہی ہے۔