ایودھیا اراضی کے تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے ایک ماہم بعد،کرناٹک کے ایک اسکول نے اسکول کے بچوں کو استعمال کرتے ہوئے،بابری مسجد کے انہدام کے واقعے کو دوبارہ دہراتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شئیر کئے جانے کے بعد،جس میں طلباء کے ایک گروپ کی جانب سے مسجد کے پوسٹر کو پھاڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے،اس پر مختلف گوشوں سے تنقید کی جا رہی ہے۔
آر ایس ایس رہنما اور اسکول کے ٹرسٹ کے صدر،کلاد کا پر بھا کر بھٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ واقعی ان کے اسکول میں اس طرح کا عمل ہوا تھا،اور انہیں،ان (طلباء) پر فخر ہے“۔اور انہوں نے وعدہ کیا کہ اس طرح کے مزید واقعات ہونے لگیں گے۔
مذ کورہ واقعہ 15دسمبر بروز اتوار کو جنوبی کنڑا ضلع کے کلادکا کے سری راما ودیا کیندر ہائی اسکول میں رونما ہوا۔بھٹ کے مطابق،11ویں اور12ویں جماعت کے سینکڑوں طلباء نے پس منظر میں چلنے والی کمنٹری کے ساتھ بابری مسجد کو مسمار کر نے کے واقعے کو دہرایا۔
ڈرامے کے اختتام پر ایک اشارے پر طلباء بابری مسجد کے پوسٹروں کی طرف دوڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔وہ اس پوسٹر کو پھاڑ دیتے ہیں۔اور پھر بچے اور سارا مجمع رام کا نعرہ لگاتے ہیں۔
جب ڈاکٹر کلادکا پر بھاکر بھٹ سے پوچھا گیا کہ کیا اس طرح کے واقعات فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کریں گے،خاص طور پر چانکہ سپریم کورٹ نے معاملہ نمٹا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ،نہیں۔’پھر کہا ’ہاں،سپریم کورٹ کا فیصلہ،لیکن کیا وہ (مسلمان) اتفاق کرتے ہیں۔۔؟ ”مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے ہیں،لہزا یہ ضروری ہے کہ ہم ہندو برادری کے اس جیت والے لمحے کا مظاہرہ کریں۔