حیدرآباد۔ نائب صدرجمہوریہ ہند وینکیانائیڈو نے کہا ہے کہ زراعت ایک عظیم پیشہ ہے ۔ انہوں نے میرین پراڈکٹس اکسپورٹس ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے یہاں ہائی ٹیکس میں منعقدہ 5ویں ایکواایکویریاانڈیا2019 کے افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام ایکواکلچر اور فش کلچر کی طرف راغب ہورہے ہیں کیونکہ کسانوں کے لئے زراعت سرمایہ کے لحاظ سے قابل عمل نہیں رہی۔ اسی لئے کسان دیگر پیشے اختیار کررہے ہیں۔ یہ کہتے ہوئے کہ اداکار چاہتا ہے کہ اس کا بیٹا اداکار بنے ، ڈاکٹر چاہتا ہے کہ اس کا بیٹا ڈاکٹربنے ، تاجر چاہتا ہے کہ اس کا بیٹا تاجربنے ، معلم چاہتا ہے کہ اس کا بیٹا معلم بنے لیکن کسان نہیں چاہتا کہ اس کا بیٹا کسان بنے کیونکہ زراعت مشکل اور پیچیدہ شعبہ ہے اور اس سے آمدنی نہیں ہورہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستوں کو بجٹ میں ترجیح دیتے ہوئے کسانوں کے ساتھ کھڑے رہنے کی ضرورت ہے ۔ موجودہ صورتحال میں زراعت کو اسمکیات ایکواکلچرڈیری’فوڈ پروسیسنگ میں تقسیم کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کی طرف آسکیں۔انہوں نے کہا کہ زراعت مقدس پیشہ ہے اسی لئے ہمارے لیڈروں نے جئے جوان، جئے کسان اور جئے وگیان کے نعرے دیئے ۔ جوان ملک کا تحفظ کرتے ہیں، کسان ہمارے لئے غذا کی پیداوار کرتے ہیں اور سائنسداں نئے نظریات پیش کرتے ہیں اسی لئے ہمیں ان کا سلام کرنا چاہئے ۔ ایشیا 2016 میں مچھلی کی پیداوار میں سب سے آگے رہا۔ 85 فیصد عالمی آبادی سمکیات اور ایکواکلچر کے شعبوں سے ایشیا میں وابستہ ہے ۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد سمکیات کے شعبہ میں ترقی کے کافی امکانات رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا میں مچھلی کی پیداوار کا دوسرا بڑا ملک ہے ۔ اس کی پیداوار13.70ملین میٹرک ٹن 2018-19میں رہی۔ ہندوستان سے جملہ برآمدات میں 10فیصد مچھلی کی درآمد ہوتی ہے اور2017-18میں 20 فیصد زرعی برآمد ہوئی ہے ۔