Thursday, April 24, 2025
Homesliderکسانوں کے خلاف قوانین کی طویل تاریخ، حکومت کو فیصلہ بدلنا ہوگا:آزاد

کسانوں کے خلاف قوانین کی طویل تاریخ، حکومت کو فیصلہ بدلنا ہوگا:آزاد

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے حکومت سے کسانوں سے تصادم کا راستہ چھوڑکر مذاکرات سے مسائل کو حل کرنے اور تینوں زرعی قانونوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ آزاد نے صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تجویز پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ان تینوں قوانین کو بنانے سے پہلے سلیکٹ کمیٹی کے سامنے بھیجا گیا ہوتا تو تنازعہ کی صورتحال پیدا نہیں ہوتی۔ انہوں نے یوم جمہوریہ کو لال قلعہ میں ہوئے تشدد کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کے مجرموں کو سزا دی جانی چاہئے اور کسی بھی معاملے میں بے گناہ افرادکو نشانہ بنانےکی کوشش نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لال قلعہ واقعہ کی بھرپور مذمت کرتی ہے ۔ اس واقعہ کو جمہوریت اور امن و امان کے لئے مضر قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی حالت میں قومی پرچم کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی۔

کچھ سینئر صحافیوں ، رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ، جسے فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ جو شخص وزیر مملکت برائے امور خارجہ تھا وہ غدار کیسے ہوسکتا ہے ۔آزاد نے کہا کہ اس مقدمہ میں ملوث کچھ ایڈیٹرز جمہوریت کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ حکومت کو بہت سے معاشی اور بہت سارے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے جن کا ازالہ کرنا ہوگا۔ کسانوں کی جدوجہد برطانوی دور سے جاری ہے اور تمام حکومتوں کو کسان مخالف قوانین کو واپس لینا ہوگا۔ انہوں نے کسان تحریک کے دوران شہید ہونے والے 175 کسانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ کسان سینکڑوں برسوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔

کانگریس کے رہنما نے کہا کہ1906 میں انگریزحکومت نے کسانوں کے خلاف تین قوانین بنائے تھے اور ان کی ملکیت چھین لی گئی تھی۔ اس کے خلاف پنجاب میں 1907 میں سردار بھگت سنگھ کے بھائی اجیت سنگھ کی سرپرستی میں ایک تحریک چل رہی تھی اور انہیں لالہ لاجپت رائے کی حمایت حاصل تھی۔ کسانوں کے احتجاج کے تناظر میں قانون میں کچھ ترامیم کی گئیں ، جس سے عوام مشتعل ہوگئے اور بعد میں تینوں قوانین کو واپس لے لیا گیا۔

 آزاد نے کہا کہ 1917 میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے نیل کی کاشت کے خلاف چمپارن ستیہ گراہ کی قیادت کی تھی ، بعد میں انگریز حکومت نے نیل کی کاشت بند کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے 1918 میں گجرات میں کسانوں پر ٹیکس ہٹانے کے لئے پوری تحریک کی قیادت کی تھی ، بعد میں اس ٹیکس کو ختم کردیا گیا۔ اسی طرح 1928 میں ٹیکس پر ایک تحریک چل رہی تھی اور ان کے دباؤمیں کسانوں کی زمین واپس کردی گئی اور ٹیکس کی شرح 22 فیصد سے گھٹ کر 6.03 فیصدکردی گئی۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ سال 1988 میں کانگریس نے کسانوں کے معاملے کے سلسلے میں دہلی کے ووٹ کلب میں ایک ریلی کا انعقاد کیا تھا لیکن اس ریلی کے انعقاد سے قبل ووٹ کلب پر کسانوں کے ایک گروپ کی آمد کی وجہ سے تحریک کے مقام کو بدل کر لال قلعہ کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے بغیر کچھ نہیں سوچا جاسکتا ہے ۔ وہ نہ صرف 130 کروڑ افراد کے فراہم کنندہ ہیں بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کو اناج فراہم کرتے ہیں۔