نئی دہلی ۔ کسی بھی شخص کو دہشت گرد قرار دینے کے التزام کے ساتھ غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام(ترمیم)بل 2019 پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ راجیہ سبھا نے اسے ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ منظورکردیا جبکہ لوک سبھا نے اسے 24جولائی کو منظوری دے دی تھی۔ راجیہ سبھا نے بل کو 42کے مقابلے 147ووٹوں سے منظورکردیا ۔ اس سے پہلے اپوزیشن اراکین نے اس بل کو عام آدمی کی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والا بتاتے ہوئے اسے تفصیلی جائزے کے لئے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ایوان نے اس ضمن میں 85کے مقابلے 104ووٹوں سے خارج کردیا۔
وزیر داخلہ امیت شاہ نے کل اور آج تقریباً چار گھنٹے تک چلی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دہشت گردی پھیلانے والی تنظیموں کو دہشت گرد تنظیم قراردیاجاتا تھا لیکن انہیں ممنوعہ قرار دینے کے بعد دوسرے نام سے تنظیم بنالیتے تھے ،اس لئے وہ پکڑ میں نہیں آتے تھے اور داؤد ابراہیم اور حافظ سعید جیسے دہشت گرد غیر ملکوں میں بھاگ جاتے تھے اس لئے یہ بل لایا گیا ہے ۔
انہوں نے اپوزیشن کے ان خدشات کو خارج کیا کہ کسی بے قصور شخص کو دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔ انہوں کہا کہ وہ اپوزیشن کی فکروں سے متفق ہیں لیکن تفصیلی پوچھ تاچھ کے بعد ہی کسی کو دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس بل کے پاس ہونے سے کسی کو دہشت گرد قرار دینے کی آخری مہر نہیں لگے گی، اس میں چار سطحوں کو تحقیق ہوگی اور دو سطحوں پر اپیل کا بھی التزام ہوگا۔امیت شاہ نے اپوزیشن اراکین کو یقین دلایا کہ اس بل سے انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور اس کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔