سری نگر: کشمیرمیں پوسٹ پیڈ وائس کال کی بحالی کے کئی دنوں کے بعد،ابھی تک پری پیڈ موبائل کنکشن دوبارہ شروع ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔،کیونکہ پیر کے روز مسلسل 85ویں روز وادی میں معمول کی زندگی متاثر رہی۔اطلاع کے مطابق،کشمیر میں تقریباً 25لاکھ موبائل فون صارفین ہیں۔
اسکول کی ایک ٹیچر آسیہ فردوس نے پوچھا کہ”اگر یہ پوسٹ پیڈ موبائل سروسز کی بحالی میں کوئی پریشانی نہیں ہے،تو پری پید سروس سے سیکیوریٹی کو کس طرح خطرہ لاحق ہے۔۔؟یہ تو امتیازی سلوک ہے“۔
واضح ہو کہ پانچ اگسٹ کو مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370کو منسوخ کرنے کے ایک دن قبل وادی میں مواصلاتی خدمات کو بند کر دیا گیا تھا۔پھر آرٹیکل کو منسوخ کئے جانے کے کچھ دنوں بعد لینڈ لائنز کو کھولا گیا تھا،اس کے دو ماہ بعد ہی ایس ایم ایس کی سہولت کے بغیر پوسٹ پیڈ موبائل خدمات کو متحرک کیا گیا تھا۔اور یہ کہا گیا تھا کہ جلد ہی پریپیڈ خدمات کو بحال کیا جائے گا۔مگر ابھی تک اس کے کوئی آچار نظر نہیں آرہے ہیں۔
پرے پیڈ صارفین کو امید ہے کہ ان کا طویل انتطار جلد ہی ختم ہو جائے گا۔لوگوں کا خیال ہے کہ موبائل مواصلات اور انٹر نیٹ کی سہولیات پر مکمل پابندیاں ختم کرنے سے صورتحال کو معمول پر لانے میں مدد ملے گی۔