حیدآباد ۔اگرچہ کورونا مرض کی طویل پیچیدگیوں کا فعال طور پر علاج کیا جارہا ہے لیکن اس کے باوجود کوویڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے 5 افراد میں سے ایک آئندہ تین ماہ میں ذہنی بیماری کا شکار ہورہا ہے۔ جینسی لانسیٹ سائکائٹری میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ہر 5 صحت یاب لوگوں میں ایک مریض پھر ذہنی مرض میں مبتلا ہورہا ہے ۔مذکورہ تحقیق میں کوویڈ 19 مریضوں کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں پریشانی ، افسردگی اور بے خوابی سب سے زیادہ عام ہیں۔علاوہ ازیں پہلے سے موجود دماغی صحت کی حالت میں مبتلا افراد کوویڈ 19 کا خطرہ زیادہ ہونے کا امکان ہے ۔
آکسفورڈ یونیورسٹی اور این آئی ایچ آر آکسفورڈ ہیلتھ بائومیڈیکل ریسرچ سنٹر کے محققین کی جانب سے یہ تجزیہ امریکی صحت کے تقریبا 70 ملین ریکارڈوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے ، بشمول کوویڈ 19 کے 62ہزار سے زیادہ ایسے معاملات ہیں جن میں دواخانوں میں قیام یا ایمرجنسی کی ضرورت نہیں تھی۔ محکمہ کا دورہ تحقیق نفسیاتی خرابی کی شکایت کوویڈ 19 کے خطرے والے عوامل کی فہرست میں شامل ہے۔ یہاں تک کہ ریاستی حکومت کو تمام سرکاری دواخانوں میں نفسیاتی ماہر رکھنے کی اہمیت کا احساس ہوگیا ہے۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں کے مطابق ریاست تمام اضلاع میں کوویڈ کے علامات میں مبتلا مریضوں کی بحالی کے لئے ڈاکٹروں کی تعیناتی کررہی ہے۔
عہدیداروں نے اشارہ دیا ہے کہ یہ مرکزی حکومت کی طرف سے ہدایت تھی کیونکہ متعدد مریض پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ایس ٹی ڈی) کی اطلاع دے رہے تھے۔ ایک عہدیدار نے کہا کوویڈ19 سے صحت یاب ہونے کے بعد بہت سے مریض خود کوویڈ 19 کی علامت کو برداشت کر رہے ہیں۔ یہ علامات جسمانی اور دماغی تندرستی میں ایک چیلنج ہیں اور یہ ایک عام صحت مند زندگی کو بحال کرنے سے روک سکتے ہیں۔
حیدرآباد کے دواخانوں کو بھی اس مطالعہ میں شامل کیا گیا جس نے ذہنی صحت کی جانچ اور مشاورت کی ہدایت دی ہے۔ ایک خانگی دواخانہ میں کام کرنے والے ایک ایگزیکٹو نے کہا پلمونولوجی ، نیورولوجی اور کارڈیالوجی کے محکموں کے کثیر الشعبہ جائزے کے علاوہ دماغی صحت کی تشخیص اور مشاورت کو کوویڈ کے بعد کی دیکھ بھال کے لئے اپولو ریکوری خصوصی کلینک میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ اقدام اس لئے ہے کہ کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد یہ لوگ ذہنی امراض کا شکار ہورہے ہیں جس سے ان کی صحت میں نئی پیچیدگیاں پیدا ہورہی ہیں۔