Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگکورونا وائرس کے باجود شاہین باغ کے خواتین احتجاج جاری رکھنے کےلئے...

کورونا وائرس کے باجود شاہین باغ کے خواتین احتجاج جاری رکھنے کےلئے پرعزم

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ شاہین باغ میں تین ماہ سے زیادہ وقت سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سراپا احتجاج بنی خواتین مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس عہدیداروں نے منگل کے دن شاہین باغ میں جائے احتجاج پر پہنچے اور مظاہرین سے کہا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر وہ اپنا مظاہرہ فی الحال ختم کر دیں۔

شاہین باغ میں مظاہرہ کر رہی خواتین سے بات چیت کرنے کے لیے پہنچے وفد نے خواتین کو دھرنا و مظاہرہ ختم کرنے کے لیے کافی سمجھایا لیکن وہاں موجود خواتین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ خواتین نے کہا کورونا وائرس کا خطرہ لاحق ضرور ہے لیکن یہاں ہر طرح کے احتیاطی قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔

دہلی پولیس کے ساتھ خواتین مظاہرین کے ساتھ بات چیت کرنے ریزیڈنٹ ویلفیئر اسوسی ایشن اراکین بھی پہنچے تھے، انہوں نے بھی خواتین سے مظاہرہ ختم کرنے کی اپیل کی لیکن مظاہرین نے صاف لفظوں میں ان کی گزارش کو مسترد کر دیا اور کہا کہ شہریت سے متعلق سیاہ قانون کے خلاف وہ تب تک دھرنا جاری رکھیں گی جب تک ان کے مطالبات قبول نہیں کر لیے جاتے۔ شاہین باغ میں جائے احتجاج پر موجود کچھ خواتین نے کہا کہ”کورونا وائرس کا ڈر ڈٹینشن سینٹر (حراستی کیمپ) میں رہنے کے ڈر سے زیادہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وبا بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے عوام خود بھی بھیڑ بھاڑ سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور حکومت کی جانب سے بھی احتیاطی احکام صادر کیے گئے ہیں کہ لوگ کسی بھی اجتماع سے پرہیز کریں۔

کورونا وائرس کے پھیلاوکو روکنے کے لئے کئی حکومتوں نے جہاں اسکولس، کالجز اورمالس بندکردیئے ہیں وہیں مذہبی عبادت گاہیں بھی بندکر دی گئی ہیں۔ یہاں تک کہ سعودی عرب میں حرم شریف کو سینٹائزکرنے کے لئے طواف تک کو روک دیا گیا تھا اورزائرین کے عمرہ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

شاہین باغ کا مظاہرہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے خلا ف ہے اور یہ مظاہرہ صرف خواتین کر رہی ہیں۔ اس کو ختم کروانے کے لئے کچھ لوگوں نے عدالت سے بھی رجوع کیا ہے جوکہ زیر التوا ہے۔واضح رہے دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران بھی شاہین باغ مرکزی انتخابی مسئلہ تھا۔ انتخابات کے بعد 23 فروری کی شام سے دہلی میں ان مظاہروں کو لے کر فرقہ وارانہ فساد بھی ہوئے جس میں پچاس سے زیادہ لوگوں کی جانیں چلی گئیں اور بڑی تعداد میں مالی نقصان بھی ہوا۔

مظاہرہ ختم کرنے کے لئے مظاہرین کی رائے منقسم ہے جس میں جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے کچھ لوگ اس کو ابھی ختم کرنے کے حق میں ہیں، وہیں کچھ دیگر لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ اگر اب مظاہرہ ختم ہو گیا تو پھر دوبارہ شروع ہونا مشکل ہے اور حکومت اس معاملہ پر ابھی ٹس سے مس نہیں ہوئی ہے۔