Sunday, June 8, 2025
Homesliderکورونا کے خدشات، حیدآباد میں حلیم کا کاروبار محدود کرنے کا فیصلہ

کورونا کے خدشات، حیدآباد میں حلیم کا کاروبار محدود کرنے کا فیصلہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ رمضان  المبارک کی آمد کے ساتھ ہی شہر حیدرآباد میں جہاں ہر چھوٹی بڑی مسجد میں بندگان توحید کے سروں کا سمندر دیکھائی دیتاہے وہیں افطار کے بعد حلیم کے دیوانوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہوتی ہے لیکن اس مرتبہ کورونا کی وجہ سے حلیم کا کاروبار محدود کرنے کا فیصلہ ہورہا ہے ۔

شہر حیدرآباد میں کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے مدنظر حلیم بنانے والوں نے رمضان میں اپنے کاروبار کو محدودکرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔عام طورپر تقریبا دو ہزار مسلمہ رسٹورنٹس رمضان کے دوران حلیم فراہم کرتے ہیں جس سے شہر میں  کروڑہا  روپئے کا کاروبارہوتا  ہے ۔ماہ مقدس  کی اس لذیذ غذا کی وجہ سے کئی لوگوں کو عارضی روزگار بھی ملتا ہے  اور ان کے گھروں میں عید کی خوشیاں دو بالا ہوجاتی ہیں  لیکن اس مرتبہ رسٹورنٹس میں حلیم کے عارضی کاونٹرس قائم نہ کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔

حلیم بنانے والوں کو کورونا کی وجہ سے بڑی آئی ٹی کمپنیوں کے بند ہونے سے جھٹکالگاہے ۔کئی آئی ٹی کمپنیاں ہرسال مشہور حلیم ساز اداروں کو آرڈرس دیتی ہیں لیکن چونکہ کئی آئی ٹی کمپنیاں اب بھی گھروں سے کام کا  طریقہ کار پر عمل کررہی ہیں،آئی ٹی شعبہ سے حلیم کی طلب میں کمی آئی ہے ۔گزشتہ  سال بھی رسٹورنٹس نے پورے ملک میں لاک ڈاون کی وجہ سے یہ ایرانی ڈش نہیں بنائی تھی۔رسٹورنٹس کے مالکین کے بموجب  جاریہ سال پیکنگ کیلئے استعمال ہونے والے پلاسٹک کے ڈبوں کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے ۔

شہر حیدرآباد میں  حالات مشکل سمت رواں ہے کیونکہ کورونا  کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے تلنگانہ میں شب برات نہایت ہی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی تو گئی لیکن عوامی  اجتماعات پر پابندی رہی ۔ ریاستی حکومت نے تلنگانہ میں اس وبا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر مذہبی تہواروں کے مناسبت سے عوامی اجتماعات،ریلیوں،جلسوں اور دوسرے اجتماعات پرپابندی لگادی تھی جس کی وجہ سے بڑی مساجد اور اہم مقامات جیسے خلوت گراونڈ، قلی قطب شاہ اسٹیڈیم،جامع مسجد چوک میں شب برات کی مناسبت سے ہر سال ہونے والے اجتماعات نہیں ہوئے ۔ گذشتہ برسوں کے برخلاف کسی بھی قسم کے اجتماعات دیکھنے میں نہیں آئے تاہم عوام  نے قبرستانوں میں اپنی عزیزوں کی قبور کی زیارت کا اہتمام کیا۔ قبور کی زیارت کرنے والوں کی سہولت کیلئے قبرستانوں میں روشنیوں کا انتظام کیا گیا تھا۔