Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگکٹھوعہ عصمت ریزی کے مجرموں کو پھانسی ہونی چاہیے تھی : سید...

کٹھوعہ عصمت ریزی کے مجرموں کو پھانسی ہونی چاہیے تھی : سید علی گیلانی

- Advertisement -
- Advertisement -

سری نگر۔ علاحدگی پسند رہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے کٹھوعہ عصمت ریزی اور قتل مقدمہ پر سنائے جانے والے فیصلہ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بے گناہ معصوم بچی کو جس وحشی اور درندگی سے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا گیا اس نے ریاست کے عوام ہی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کو ہلا کے رکھ دیا۔ غریب اور مفلس طبقے سے تعلق رکھنے والے ان افراد کو ایک گہری اور سوچھی سمجھی سازش کے تحت وہاں سے بھگانے کے منصوبے پر عمل کرنے کے لیے ہولناک واردات انجام دی گئی جس سے پوری انسانیت سرمشار ہوکر رہ گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس درندگی اور اخلاق باختہ حرکت کرنے والوں کو پھانسی دے کر کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے تھا تاکہ ایسی سوچ اور ذہنیت رکھنے والوں کے بوجھ سے زمین کے سینے کو بھی صاف کیا جاسکتا۔ ایسے خونخوار درندے اور اُن کی بیمار اور وحشی ذہنیت پوری زندگی جیلوں میں رہ کر بھی ایسے منصوبے بنانے اور ان کو اپنے باقی ساتھیوں کی مدد سے عملانے کے لئے اُکساتی رہے گی جس سے معاشرے اور خاص کر محکوم اور مجبور طبقہ خوف وہراس میں ہمیشہ مبتلا رہے گا۔

گیلانی نے انصاف کے بقول ان کے دوہرے معیار کے بڑھتے ہوئے واقعات پر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سیاسی بنیادوں پر ایک بے گناہ کو اجتماعی ضمیر کی تسلی کے لیے سولی پر چڑھایا جاتا ہے اور دوسری طرف8 سالہ معصوم بچی کو درندگی کا نشانہ بنانے والوں کو جیلوں کے مہمان بناکر عمر بھر کے لیے پالنے کا فیصلہ سنایا جاتا ہے ۔ بیٹی بچاﺅ اور بیٹی پڑھاو کے پُرفریب نعرے لگانے والے کمسن بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے والوں کے ساتھ اس طرح کی رعایت کیسے برت سکتے ہیں؟

انہوں نے اس شرمناک واقعہ کے اصلی مجرم کے بیٹے کو شک کا فائدہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وحشی درندے کو کسی بھی حالت میں کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔ 18ماہ کے طویل انتظار کرنے کے باوجود اس کمسن بچی کے غریب اور بے آسرا والدین کو اپنی بدنصیب لخت جگر کے قاتلوں کو زندہ دیکھ کر مایوسی ہوئی ہوگی۔

اب جرم کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دے کر کبھی مجرموں کو پھول مالائیں پہنا کر انہیں قانون بنانے کے ایوانوں تک پہنچایا جاتا ہے تو کہیں درندگی اور سفاکیت میں ملوث ہونے کے باوجود مجرموں کو رعایت دے کر ہمدردیاں حاصل کی جاتی ہیں اور اگر ایسی نہج کو تقویت اور پزیرائی ملی تو یہ معاشرہ درندوں، چوروں، لٹیروں، قاتلوں اور غنڈوں کے لیے ایک محفوظ جائے پناہ بن سکتی ہے ۔ پھر بیٹی بچاﺅ کے پُرفریب نعروں سے ووٹ بٹورکر اقتدار تو حاصل کیا جاسکتا ہے ، لیکن معاشرے کی بنیادیںکھوکھلی ہوکر پورا معاشرہ زمین بوس ہوجائے گا۔ کیا انصاف دینے والے ادارے ایسے ہی دن کے انتظار میں بیٹھے ہیں؟

یاد رہے کہ پیرکو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج پٹھان کوٹ ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے کٹھوعہ عصمت رےزی و قتل واقعہ کے منصوبہ ساز و سابق سرکاری عہدیدار سانجی رام، پرویش کمار اور ایس پی او دیپک کھجوریہ کو تاحیات قید کی سزا جبکہ دیگر تین بشمول ایس پی او سریندرکمار، سب انسپکٹر آنند دتا اور ہیڈ کانسٹیبل تلک راج کو پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ جج نے سانجی رام کے بیٹے وشال جنگوترا کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی بناءپر بری کردیا۔