Sunday, June 8, 2025
Homesliderکیا ثانیہ مرزا چوتھی مرتبہ بھی اولمپکس سے خالی ہاتھ واپس آئیں...

کیا ثانیہ مرزا چوتھی مرتبہ بھی اولمپکس سے خالی ہاتھ واپس آئیں گی؟

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ ہندوستانی ٹینس کھلاڑیوں کو میڈل کے قریب تک پہونچنے کیلئے کرشماتی مظاہرے کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ تمام توجہہ کی مرکز ثانیہ مرزا  پر مرکوز ہے ۔ثانیہ مرزا ریکارڈ چوتھی مرتبہ اولمپکس میں شرکت کررہی ہیں لیکن ایک سوال کروڑہا ہندوستانیوں کے ذہن میں گردش کررہا  کہ کیا ثانیہ مرزا چوتھی مرتبہ بھی خالی ہاتھ واپس آئیں گی؟ 2016 ریو اولمپکس میں انہیں سیمی فائنل میں شکست ہوئی تھی جب انہوں نے روہن بوپنا کے ساتھ جوڑی بناکر مکسڈد ڈبلز میں مقابلے کئے تھے جہاں انہیں سیمی فائنلز میں شکست کےبعد برونز میڈل کےلئے کھیلے گئے مقابلے میں میڈل حاصل کرنے کا سہنری موقع ملا تھا لیکن ثانیہ اور روہن کی جوڑی اس مقابلے میں بھی کامیاب نہ ہوسکی اور خالی ہاتھ ہی لوٹنا پڑا تھا ۔

علاوہ ازیں پہلی مرتبہ اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والی ان کی ساتھی کھلاڑی انکیتا رائنا کو پہلے ہی مرحلہ میں یوکرین کا چیلنج درپیش ہے جب کہ سمیت نگل کو بھی سخت ترین ڈرا ملا ہے۔ ٹینس مقابلوں کا ہفتہ کو آغاز ہورہا ہے جس میں ثانیہ مرزا ریکارڈ چوتھی مرتبہ ہندوستان کی نمائندگی کررہی ہیں تاہم ان کی ساتھی کھلاڑی انکیتا رائنا پہلی مرتبہ اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کررہی ہیں۔ ڈبلز میں ان دونوں کھلاڑیوں کے لئے حالات بہتر نہیں ہیں کیونکہ رواں برس دونوں نے بحیثیت جوڑی کوئی واحد مسابقتی مقابلہ بھی نہیں کھیلا ہے جوکہ کرہئ ارض پر سب سے بڑے اسپورٹس ایونٹس کیلئے ناقص تیاری تصور کی جائے گی۔ آخری مرتبہ ثانیہ مرزا اور رائنا نے مارچ 2020 ء میں بیلی جین کنگ کپ میں ہندوستان کی نمائندگی کی تھی۔

 ہندوستانی جوڑی پہلے مقابلے میں یوکرین کی جڑواں بہنیں نادیہ اور کیچینوف سے مقابلہ کریں گی۔ اولمپک کے ضمن میں اظہارخیال کرتے ہوئے انکیتا رائنا نے کہا ہے کہ ہر میچ ایک چیلنج ہی ہوگا اور ہم ایک ہی مقابلہ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تیاری کررہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کورونا بحران اور قرنطینہ کے قواعد کی وجہ سے تیاری میں مشکلات ہوئی ہیں۔ علاوہ ازیں بحران کی صورتحال میں ہمیں فیڈ کپ کے بعد ایک ساتھ کھیلنے کا موقع بھی نہیں ملا ہے۔ ثانیہ مرزا کو کافی وسیع تجربہ ہے لیکن حالیہ مظاہرے ان کے مایوس کن ہیں جس میں خاص کر کہ ان کی سرویس انتہائی کمزور ہوچکی ہے۔ ثانیہ مرزا نے رواں برس مارچ میں کورونا سے صحتیابی کے بعد واپسی کی ہے اور ومبلڈن میں بھی انھوں نے شرکت کی۔ 34 سالہ ثانیہ مرزا کے اس دوران مظاہروں نے سرویس کے کمزور ہونے کے واضح اشارے ملے ہیں جس کا حریف کھلاڑیوں نے آسانی سے فائدہ اُٹھایا ہے۔

ومبلڈن کے دوران دیکھا گیا تھا ثانیہ مرزا نے بیس لین سے کھیلتی رہی جبکہ ان کی سرویس کافی کمزور دیکھائی دے رہی تھی جس کا حریف کھلاڑیوں نے فائدہ اٹھایا تھا۔ثانیہ جوڑی کیلئے میڈل کی راہ ہموار نہیں۔ ثانیہ اور رائنا اگر پہلے مرحلہ میں کامیاب بھی ہوجاتی ہیں تو دوسرے مرحلہ میں انھیں امریکہ کی نکول میلیچر (ڈبلز میں نویں مقام پر) اور ایلیسن ریسکی (سنگلز کی عالمی درجہ بندی میں 36 ویں مقام پر) سے مقابلہ ہوگا۔ مرد زمرے کے مقابلے میں نگل جن کے حالیہ مظاہرے مایوس کن ہی رہے ہیں ان کیلئے بھی حالات آسان نہیں ہے اور انھیں پہلے مرحلہ میں ایشین گیمس کے چمپیئن ڈینس اسٹومن کا سامنا رہے گا اور اگر وہ اس مقابلے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں تو انھیں عالمی درجہ بندی میں دوسرے مقام پر اور آسٹریلین اوپن میں رنر اپ رہنے والے روسی کھلاڑی ڈینیل میڈیویڈو کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔