Thursday, April 24, 2025
Homeتازہ ترین خبریںکیرالہ اسمبلی نے سی اے اے کے خلاف قرار داد منظور کی

کیرالہ اسمبلی نے سی اے اے کے خلاف قرار داد منظور کی

- Advertisement -
- Advertisement -

تروانتھا پورم: کیرالہ اسمبلی نے منگل کے روز شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے درمیان سی اے اے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرار دار منظور کی۔حکمراں سی پی (ئی (ایم)۔اے ڈی ایف اور اپوزیشن کانگریس کی قیاد ت والے،یونائٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ (یو ڈی ایف) نے اس تحریک کی حمایت کی،جبکہ بی جے پی کے واحد رکن اسمبلی اور سابق مر کزی وزیر او راجگوپال ایک روزہ خصوصی سیشن میں واحد متفقہ آواز تھے۔

ایوان نے وزیر اعلیٰ پینا رائی وجین کی طرف سے پیش کی جانے والی پیشکش کو منظور کر لیا۔سال کے آخری دن یہ ایک غیر معمولی لمحہ تھا،جب روایتی سیاسی حریفوں،بائیں محاذ اور یو ڈی ایف نے قرارداد منظور کرنے کے لئے ہاتھ ملایا۔سی اے اے پر تبادلہ خیال کے لئے دن کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا۔140 رکنی کیرالہ اسمبلی میں بی جے پی کے پاس ایک اے ایل اے ہے۔

اس بحث کا آغاز کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پینا رائی وجین نے کہا تھا کہ پوری قوم حیران ہے اورسی اے اے کے خلاف ہر جگہ احتجاج ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا سی اے اے کی پیچیدگیاں پڑھ کر حیران رہ جاتی ہے،جہاں مذ ہب اس تقسیم کا محور رہا ہے۔اور یہ دیکھ کر ہندوستانی اقوام حیرت کا شکار ہیں۔کیرالہ میں کوئی حراستی مراکز نہیں ہوں گے۔ہندوستان اپنے سیکیولرزم کے لئے جانا جاتا ہے اور جو اب دباؤ میں آگیا ہے۔وجین نے کہا کہ کسی بھی حالت میں یہ سی اے اے آگے نہیں بڑھ سکتا،لہذا اسے واپس لیا جانا چاہئے۔

وجین کی جانب سے اٹھائے گئے تحریک کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے راجگوپال نے کہا کہ اسمبلی کے فلور پر جو کچھ ہو رہا ہے،وہ غیر آئینی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اس مقننہ کے پاس کسی قانون کے خلاف قرار دار منظور کی جائے،یہی وہ سی اے اے ہے،جو تما طریقہ کار سے گزرنے کے بعد پہلے ہی قانون بن چکا ہے۔یہ سب کچھ اب ایک ایسی پارٹی نے پیدا کیا ہے،جس نے ماضی میں مذہب کی بنیا د پر ملک کو تقسیم کیا تھا۔

قائد اپوزیشن رمیش چینیتھلا نے کہا کہ سی اے اے،آزادی کے بعد ملک کے سامنے سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔انہوں نے کہا ”ہندوستان نے سالوں کی محنت سے ترقی کی اور دیکھیں کہ اب کیا ہوا ہے۔آئین وہ ہے،جس کا احتیاط سے مسودہ تیار کیا گیا تھا۔ہندوستانی شہریت ایکٹ 1955 میں عمل میں آیا تھا اور تب سے یہ چھ بار اس میں بدلاؤ ہوئے ہیں،لیکن ایک بار بھی مذہب کے نام پر کچھ نہیں کیا گیا۔

لیکن اب دیکھو،ایک ہی جھٹکے میں سب کچھ کٹہرے میں ہے،اور ملک کو قتل ہو رہا ہے۔اس لئے اس قانون کو ختم ہوجانا چاہئے۔انہوں نے کہا ”میں تجویز کروں گا کہ سی اے اے کے خلاف مظاہروں کو تیز کیا جائے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ قریب پانچ لاکھ افاد دس دن کے لئے اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر کے سامنے احتجاج میں بیٹھیں،تاکہ دنیا کو نوٹس مل سکے۔