Tuesday, April 22, 2025
Homeٹرینڈنگگجرات فسادات کی شناخت، انصاری اور پرمار اب دوستی اور امن کی...

گجرات فسادات کی شناخت، انصاری اور پرمار اب دوستی اور امن کی پہچان

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدر آباد ۔ گجرات کے 2002 ءکے فسادات ہندوستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب ہے اور ان فسادات کے دوران میڈیا میں دو ایسی تصاویر منظر عام پر آئیں جو کہ ان فسادات کی ایک شناخت بن گئی جس میں ایک تصویر قطب الدین انصاری کی ہے جو کہ زخمی ہونے کے علاوہ ہاتھوں پر پٹی باندھے دونوں ہاتھ جوڑتے ہوئے رحم کی اپیل کرتے نظر آئے تو دوسری جانب ایک اور تصویر اشوک پرمار کی ہے اور تصویر میں وہ سر پر زعفرانی پٹی باندھے ہاتھ میں آہنی سلاخ لئے ہوئے شد ت کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ ان کے پیچھے آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں لیکن اب یہ دونوں افراد گجرات میں دوستی اور اتحاد کی نشانی بن چکے ہیں کیونکہ اشوک پرمار نے ایک چپل کی دکان کھولی ہے جس کا نہ صرف نام یکتا چپل گھر ہے بلکہ اس کا افتتاح قطب الدین انصاری نے ہی کیا ہے ۔

گجرات فسادات کے وقت ( 17 برس قبل) پرمار جن کی اب عمر 45 سال ہے، انہیں کیمرے نے احمد آباد میں قید کیا تھا اور یہ دونوں گجرات فسادات کی ایک شناخت بنے ہوئے ہیں۔ گجرات فسادات کے دو مختلف چہروں کی ترجمانی کرنے والے پرمار اور انصاری اس وقت دلی دروازہ میں موجود نئی دکان یکتا چپل گھر کی وجہ سے شہرت حاصل کر رہے ہیں۔ پرمار احمد آباد کے فٹ پاتھ پر ایک موچی کا کام کرتے تھے اور جب وہ دسویں جماعت میں تھے، ان کے وا لدین کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا جس کے بعد انہوں نے تعلیم ترک کرتے ہوئے فٹ پاتھ پر اپنے والد کے کاروبار کو سنبھال لیا ۔

 وہ قریبی اسکول کے پاس رات بسر کرتے تھے اور چند برس ایسے ہی انہوں نے گزارے۔ پرمار کی زندگی اس وقت تبدیل ہوئی جب بائیں بازو کے سیاسی لیڈر کلیم صدیقی نے انہیں 2014 ءمیں کیرالا منتقل کیا اور سی پی ایم کے لیڈر کےلئے عام انتخابات میں انتخابی مہم چلانے پر لگادیا ۔ سی پی ایم لیڈر پی جئے راجن نے انہیں نہ صرف مالی تعاون دیا بلکہ انہیں ملازمت کی پیشکشی کی لیکن انہوں نے پیشکش مسترد کردی کیونکہ کیرالا میں انہیں مقامی زبان کا مسئلہ درپیش تھا ۔

پرمار نے کہا کہ انہوں نے وہاں زبان کے مسائل کی وجہ سے ملازمت کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے احمد آباد کا رخ کیا اور اپنے سابق کام کو دوبارہ شروع کیا۔ یہاں انہوں نے اپنی چپل کی دکان کھولی اور اس کا افتتاح انصاری کے ہاتھوں کروایا۔ انصاری جواس وقت ٹیلرنگ کا کاروبار کرتے ہوئے اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزار رہے ہیں-

 انصاری نے اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ  انہیں کافی خوشی ہے کہ پرمار کی ایک زندگی شروع ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ دونوں کا نام 2002 ءکے فسادات میں کسی بھی قسم کے مقدمہ میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ انہیں ان فسادات میں متاثر ہونے والوں میں شامل کیا گیا تھا ۔ دونوں نے فسادات کی وجہ سے ملنے والے معاوضہ سے ایک نئی زندگی شروع کی ہے اور ان کا ماننا ہے کہ 2002 ءکے فسادات کی جو تلخ یادیں ہیں ، وہ اتحاد اور امن کے ذریعہ ہی بھلائی جاسکتی ہیں-