Sunday, June 8, 2025
Homesliderگورنر تلنگانہ کے ہاتھوں  پہلی روبو گائن انڈیا 2022 کانفرنس کا افتتاح

گورنر تلنگانہ کے ہاتھوں  پہلی روبو گائن انڈیا 2022 کانفرنس کا افتتاح

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ ہندوستان میں گائنی کی روبوٹک سرجریوں پر پہلی خصوصی کانفرنس روبو گائن انڈیا 2022 اور اسوسی ایشن آف گائناکولوجیکل روبوٹک سرجنز (اے جی آر ایس ) جو کانفرنس کی میزبانی کر رہی ہے۔ جس کا باضابطہ افتتاح مہمان خصوصی ڈاکٹر تملائی ساؤندرراجن، گورنر تلنگانہ نے کیا۔ آج شیرٹن حیدرآباد ہوٹل میں مہمان اعزازی ڈاکٹر کے ہری پرساد، صدر، اپولو گروپ  ہسپتال؛ خصوصی مدعو پروفیسر مہیندر بھنڈاری، پدم شری ایوارڈ یافتہ اور سی ای او، وٹیکوٹی فاؤنڈیشن؛ ڈاکٹر روما سنہا، آرگنائزنگ چیئرپرسن، بانی صدر، اے جی آر ایس اور چیف گائناکالوجسٹ اور کم سے کم رسائی سرجن، اپولو ہاسپٹلس، حیدرآباد اور ڈاکٹر انشومالا شکلا کلکرنی، آرگنائزنگ سکریٹری، بانی سکریٹری، اے جی آر ایس؛ موقع  پر موجود تھے ۔

 کانفرنس میں ہندوستان، جنوبی ایشیا اور بیرون ملک سے 150 سے زیادہ مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ اپولو ہسپتال اور وٹیکوٹی فاؤنڈیشن اس باوقار کانفرنس کے اکیڈمک پارٹنرز ہیں۔ دو روزہ کانفرنس گائناکولوجیکل روبوٹک سرجری – اختراعات اور جراحی انقلاب کے تھیم کے ساتھ 13 اور 14 اگست 2022 کو منعقد کی جا رہی ہے۔ یہ اینڈوسکوپک سرجنوں کے لیے نامور بین الاقوامی اور ہندوستانی فیکلٹی کے ساتھ باہم تبادلہ  کرنے کا ایک منفرد موقع ہے تاکہ اس کے استعمال کے بارے میں بصیرت  اور نئی راہیں حاصل کی جا سکے۔

 امراض نسواں سے متعلق سرجریوں کے لیے طبی لحاظ سے متعلقہ روبوٹک ٹیکنالوجی کا استعمال کو آسا ن بنایا جاسکے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر  تملائی ساؤندرراجن نے کہا میرا یہاں آنا اور اس کانفرنس کا افتتاح کرنا ڈاکٹر روما سنہا کو ان کی مثالی خدمات کی ستائش کرنا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی کا آغاز کرنا آسان نہیں ہے، میرے خیالات 40 سال پہلے کی طرف جاتے ہیں جب ہم الٹراساؤنڈ اور فیٹل تھراپی کی مشق کر رہے تھے، اس وقت انٹروینشنل الٹراساؤنڈ کے بارے میں نہیں سوچا جاتا تھا، اس لیے جب ہم الٹراساؤنڈ کے ذریعے کچھ طریقہ کار کو انجام دینے کے لیے آگے آئے تو وہاں  مزاحمت تھی، ہم ادھر ادھر جا کر لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتے تھے۔

اس طرح میں اندازہ لگا سکتی ہوں کہ ڈاکٹر روما کو اس نئی ٹیکنالوجی کو متعارف کرواتے وقت کس مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔ ہمارے ملک میں یہ توقع کی جاتی ہے کہ جو بھی جدید ترین اور اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی متعارف کروائی جائے اسے صبر پر مبنی ہونا چاہیے اور اگر کوئی چھوٹی سی پیچیدگی بھی ہو تو اس کے برے تجربہ  کی وجہ سے اسے اگلے مریض کے لیے استعمال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ خاص طور پر آج مریضوں کی معلومات تک رسائی کے ساتھ، مریض کو قائل کرنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے مشکل حالات میں ڈاکٹر روما نے جو کچھ حاصل کیا وہ قابل ستائش ہے اور میں ماہر امراض نسواں کی حیثیت سے اس کی اہمیت کو سمجھتی ہوں۔ آف لیٹ ٹیکنالوجی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، چاہے وہ اے آئی  ، اے آر ہو یا  وی آر، تھری ڈی  پرنٹنگ، روبوٹکس ان سب نے علاج کا چہرہ بدل دیا ہے۔