Wednesday, April 23, 2025
Homeہندہندوستان میں شیروں کی تعداد 3000 تک پہنچ گئی

ہندوستان میں شیروں کی تعداد 3000 تک پہنچ گئی

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ ہندوستان کے مختلف محفوظ علاقوں میں شیروں کی تعداد 1400سے بڑھ کر تقریباً 3000 ہوگئی ہے جو دنیا میں شیروں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ شیروں کی تعداد کے چوتھے سروے ،آل انڈیا ٹائیگرس اسسمنٹ2018 کے مطابق ہندوستان میں شیروںکی تعداد 2977 درج کی گئی ہے ۔سال 2014 میں ملک میں 1400شیرتھے ۔ یہ سروے عالمی یوم شیرکے موقع پر یہاں جاری کیا اور اسے تاریخی قرار دیا۔

شیروں کی تعداد کے مطابق مدھیہ پردیش میں سب سے زیادہ 526 شیر ہیں جبکہ 524 شیروںکے ساتھ کرناٹک دوسرے مقام پر ہے ۔اتراکھنڈ میں 442 شیرہیں جو تیسرے مقام پر ہے۔ شیروں کے لئے محفوظ علاقوںکی تعداد سال 2014 کے692 کے مقابلے میں سال 2019 تک 860 ہوگئی ہے ۔کمیونٹی کے ذریعہ محفوظ علاقے سال 2014 میں 43 سے بڑھ کرسال2019 تک ایک سو سے زیادہ ہوگئے ہیں۔

یہ شاندار سروے تین لاکھ 80 ہزار مربع کلومیٹر علاقے میںکیا گیا اور حکام نے پانچ لاکھ 20ہزارکلومیٹرکی پیدل یاتراکی۔ سروے میں 26ہزارکیمرا ٹیپ تیارکئے گئے ۔ شیروں کے سروے کے لئے تین لاکھ 50 ہزارفوٹولئے گئے جن میں 76ہزار شیروں کے فوٹو تھے ۔شیروں کی گنتی ہر چارسال میں کی جاتی ہے ۔ پہلی مرتبہ یہ گنتی2006 میں کی گئی تھی۔ اس کے بعد2010 اورپھر 2014 میںکی گئی تھی۔

وزیراعظم نریندرمودی نے عالمی یوم شیر پرملک میں شیروں کے تحفظ کے لئے اپنی حکومت کے پرعزم ہونے کااظہا رکیا۔ مودی نے عالمی یوم شیر پرآل انڈیا ٹائگر اسٹیمیشن 2018 کو جاری کرتے ہوئے کہاآج ہم شیروںکے تحفظ کے لئے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ شیروںکی گنتی کی نتیجہ ہر ہندوستانی کو خوش کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ نو سال پہلے سینٹ پیٹرس برگ میں سال2022 تک شیروں کی تعداد کو دوگنا کرنے کا مقصد پورا کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا۔

مودی نے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہندوستان میں تقریباً 3000 شیر ہیں جوشیروں کی سب سے بڑی تعداد میں سے ایک ہے اورشیروں کے لئے ملک سب سے محفوظ ہے ۔ وزیراعظم نے ملک میں شیروں کے تحفظ کو فروغ دینے کی کوشش پر زور دیتے ہوئے کہا،اس شعبہ سے منسلک افراد سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ایک تھا ٹائگر سے شروع ہوئی کہانی کو ٹائگر زندہ ہے تک پہنچانے کے لئے مسلسل کوشاں رہنا چاہئے ۔شیروں کے تحفظ کی کوششوں کی توسیع کی جانی چاہئے ۔ ان کی رفتار کو مزید تیزکیا جانا چاہئے ۔