نئی دہلی: ان اطلاعات کے پس منظر میں کہ چینی فوج گلوان وادی کے ہندوستانی علاقے میں پھر در آئی ہے اور بہت بڑے پیمانے پر خیمہ زنی میں مصروف ہے۔ ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ہندوستان کو ہمیشہ چین کے تعلق سے نئے سرے سے غور کرنا چاہیے اور اس پر نظر ثانی کرتے رہنا چاہیے۔
ماہرین کے یہ مشاہدات چین کے تعلق سے ہندوستانی حکومت کے مشکوک رہنے اور چین کی طرف معنی خیز انداز میں فوجی قدم پیچھے ہٹانے سے متعلق اعلیٰ سطحی ہندوستانی انتظامیہ کے کسی بھرم میں نہ رہنے کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ بہت طویل عرصے سے ہندوستان چین کے جارحانہ سلوک کو نظرانداز کرتا آیا ہے، خواہ وہ تائیوان، ویتنام، جاپان کے خلاف ہو یا خود اس کے خلاف،لیکن ملک کو اب اور بلکہ آئندہ کبھی اس غلطی کو نہیں دہرانا چاہیے۔
مصنوعی سیارہ کی تصاویر اور زمینی اطلاعات کے مطابق، چینی فوجی گلوان میں 15 جون کے خونی تصادم میں ہندوستانی فوجیوں کے ذریعہ تباہ کی جانے والی مشاہداتی چوکیوں کی جگہ مسلح طور پر مورچہ بند ہو گئے ہیں اور گلوان میں وہ خیمہ زن بھی ہو گئے ہیں۔ چین نے پھر دعویٰ کیا کہ وادی گلوان چین کا ہے اور ان فوجی جھڑپوں کے لئے اس نے ہندوستانی فوجیوں کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جس کے نتیجے میں دونوں اطراف کا جانی نقصان ہوا۔