Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگہوشیار رہیئے! شہر کے سی سی ٹی کیمرے رات کی تاریکی میں...

ہوشیار رہیئے! شہر کے سی سی ٹی کیمرے رات کی تاریکی میں کام نہیں کرتے

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ شہر حیدرآباد کی کسی گلی محلے میں اگر آپ رات کے اوقات میں میں کسی ناگہانی واقع شکار ہو جاتے ہیں اور آپ کی قیمتی اشیاء لوٹ لی جاتی ہیں تو آپ اپنی قیمتی اشیاءکی واپسی کسی کی امید چھوڑ دیں اور ساتھ ہی شکر منائیں کہ آپ بخیر ہیں کیونکہ چوروں اور ڈاکوں کے علاوہ مجرموں نے جانی نقصان میں مبتلاءنہیں کیا ہے۔

حیدرآباد بعد میں جرائم کو روکنے کے لئے جو سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں اور حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ ان سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے جرائم پر قابو پانے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن ساتھ ہی یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ یہ سی سی ٹی وی کیمرے رات کی تاریکی میں بہتر تصویرکشی کرنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے یہ خدشہ پیدا ہو چکا ہے کہ رات میں جرائم انجام دینے والے مجرم اپنی تخریب کاریوں کے باوجود بآسانی بچ کر نکل سکتے ہیں اور حیدرآبادی عوام کے سرپر خطرہ منڈلا رہا ہے، کیونکہ سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل کی جانے والی تصاویر یا ویڈیو رات کی تاریکی میں اتنے صاف نہیں ہوتے کہ گاڑی کا نمبر دیکھا جائے یا مجرموں کے چہروں کی آسانی شناخت ہو سکے ۔

 پولس محکمہ کے ذرائع نے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمرے جو کہ دن کے اجالے میں بہترین تصویر کشی کرنے کے علاوہ واضح طور پر ویڈیو کی فلم بندی کرتے ہیں لیکن یہی سی سی ٹی وی کیمرے رات کی تاریکی میں بہتر تصویر کشی اور فلم بندی سے قاصر ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ رات میں حاصل کیے جانے والے فوٹیج میں نہ گاڑیوں کے نمبرات واضح دکھائی دیتے ہیں اور نہ ہی چہروں کی بہتر شناخت ہوسکتی ہے کیونکہ یہ کیمرے 320×240 ریزولیوشن کی تصویر اور ویڈیوز حاصل کرتے ہیں جب ان کیمروں کے ذریعے حاصل ہونے والی مذکورہ بالا ریزولیوشن کی تصاویر اور ویڈیوز کو زوم کیا جاتا ہے تو تصویر واضح ہونے کے بجائے پھٹ جاتی ہیں جس سے گاڑیوں کے نمبرات اور چہروں کی شناخت ممکن نہیں ہوپاتی ہیں۔

 انفرادی شناخت کو پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ایک آئی ٹی ملازمہ شیرین سلطانہ (نام تبدیل) نے کہا کہ وہ ایک رات امیر پیٹ کے میتری وینم سگنل پرگھر واپسی کے لیے سواری کا انتظار کر رہی تھی تب بھی انہیں ایک کار نے ٹکر دی اور وہ راہ فرار اختیار کی جس پر انہوں نے ایس آرنگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی لیکن پولیس اسٹیشن سے انہیں صرف اتنا کہا گیا کہ محترمہ ہم معذرت خواہ ہیں کہ کار کے نمبر کو ہم حاصل نہیں کر سکے کیونکہ کہ تین کیمروں سے جو تصاویر کار کی لی گئی ہیں اس کا ریزولیوشن اتنا کم ہے کہ نمبر پلیٹ واضح دکھائی نہیں دے رہا ہے جبکہ چوتھا کیمرہ تکنیکی خامی کی وجہ سے کام ہی نہیں کر رہا ہے ۔

 شیرین سلطانہ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے استفسارکیا کہ بہتر ہوا کہ یہ حادثہ کافی بڑا نہیں تھا لیکن اس کے باوجود انہیں ایک ہفتے تک پیٹھ کی تکلیف میں مبتلا رہنا پڑا اگر ان کی جگہ کوئی معمر شخص یا معصوم بچہ ہوتا تو اس کے ساتھ کیا ہوتا اس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں لیکن دوسری جانب سے شہر میں لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمرے جو رات کے اوقات میں اگر بہتر کارکردگی ہی پیش نہیں کر سکتے تو پھرکس طرح عوام کی حفاظت ممکن ہوسکے گی اور مجرمانہ سرگرمیاں انجام دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی کیسے ہو سکتی ہے؟