Thursday, May 16, 2024
Homesliderآن لائن کلاسز کی کوشش تلخ تجربے میں تبدیل،طلبہ صحت کے مسائل...

آن لائن کلاسز کی کوشش تلخ تجربے میں تبدیل،طلبہ صحت کے مسائل سے پریشان

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: مارچ کے آخر سے لاک ڈاؤن نے اسکولوں کو نصاب کی تکمیل  کو یقینی  بنانے کے لئے آن لائن کلاس کے انعقاد پر مجبور کردیا ہے لیکن اب ان کلاسوں کے لئے مختلف موبائل اور کمپیوٹر ایپلی کیشنز کا ضرورت سے زیادہ استعمال مسائل کی ایک نئی حد کوعبورکررہا ہے۔

زیادہ تر اسکولوں میں یکے بعد دیگرے کلاسز کا انعقاد کے ساتھ ہی اساتذہ ایک کلاس ختم ہونے کے فورا بعدمناسب وقفے کے بغیر دوسری کلاس کےلئے  لاگ ان ہو رہے ہیں جس کا  نتیجہ یہ ہورہا ہے  کہ طلبہ مسلسل کلاسز کی وجہ سے جلد ہی تھک رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ  ان میں آنکھیں اور کمر کے درد کی شکایت ہورہی ہیں۔

فزیوتھیراپسٹ ڈاکٹر نوین پپالا نے کہا ہے کہ انہیں بہت سے والدین کی جانب سے  ان کے  بچوں میں سیدھے بیٹھنے  اور کمر سے متعلق مسائل کے بارے میں شکایات موصول ہورہی ہیں۔

عام طور پر بچے ایک کلاس کے بعد دوسری کلاس سے قبل روم سے باہر آتے ہیں۔ بدقسمتی سے آن لائن کلاسز میں طلبہ زیادہ دیر تک ایک ہی انداز پر بیٹھے ہیں۔ ان میں سے بہت سےکمپیوٹر کی بجائے موبائل فون بھی استعمال کر رہے ہیں لہذا وہ فون پر کلاس میں زیادہ دیر تک ایک ہی انداز میں بیٹھنے سے ان میں کمر کی تکلیف بڑھ رہی ہے۔

اکتوبر کے آخر میں اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کی اطلاعات کے ساتھ آن لائن کلاسز کو خاص اہمیت دی جارہی ہے لیکن یہ آن لائن کلاسز اب بہت سے والدین کو پریشان کررہی ہیں کہ اس سے ان کے بچوں کی صحت پر مضر اثرات پڑرہے ہیں۔

سافٹ ویر پروفیشنل ویوک سمپارہ  جن کی 12 سالہ بیٹی آن لائن کلاسز میں شریک ہے اس  نے بلیوٹوتھ ایئر پیس کے ساتھ مناسب اونچائی پر موبائل فون کو رکھا  تاکہ چیزوں کو آسان بنایا جائے لیکن اس کے بھی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔آن لائن کلاسز میں کچھ طلبا بھاری ہیڈسیٹ پہنے ہیں  جس سے انہیں گردن میں تکلیف کی شکایت ہورہی ہے۔

اپوولو ہسپتالوں ، ہائیڈرگوڈا کے سینئر کنسلٹنٹ نیتھولوجسٹ ڈاکٹر پرشانت گپتا کی وضاحت کرتے ہوا کہا ہےکہ طلبہ جب  لیپ ٹاپ ، فون یا ڈیسک ٹاپ پر اسکرینس کا استعمال کرتے ہیں تو زیادہ پلک نہیں جھپکتے ہیں جس کی وجہ سے آنکھوں میں سوکھاپن پیدا ہوسکتا ہے۔ یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ جب ہم ڈیجیٹل آلات پر کام کرتے ہیں تو ہم اپنی معمولی پلک جھپکنے کی  شرح سے آدھی تعداد میں ہی  پلک جھپکتے ہیں ۔

وقت گزرنے کے ساتھ بچے آنکھوں میں  دھندلا پن ، جلن ، بھاری یا تھکاوٹ والی آنکھیں ، آنکھوں میں تناؤ ، اور یہاں تک کہ خشک ہونے کا اضطراری ردعمل کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر نے کہا کہ میں ہمیشہ صارفین  سے کہتا ہوں کہ وہ 20-20-20 اصول پر عمل کریں۔ ہر 20 منٹ میں کم از کم 20 سیکنڈ کے لئے کم از کم 20 فٹ دور کسی شے کو دیکھنے کے لئے اپنی آنکھیں کا رخ تبدیل  کریں۔ماہرین نے کہا ہے کہ  مناسب غذا ، وٹامن بی 12 اور ڈی اور اعتدال پسند ورزش بھی اس طرح کے مسائل سے بچنے کے لئے ضروری ہے۔