Monday, May 20, 2024
Homeٹرینڈنگآوٹ پیشنٹ کے اوقات کار میں 2 گھنٹوں کے اضافہ سے عوام...

آوٹ پیشنٹ کے اوقات کار میں 2 گھنٹوں کے اضافہ سے عوام کو راحت

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے دواخانوں میں آوٹ پیشنٹ کے اوقات کار میں اضافے کے فیصلے اور ڈاکٹروں کی جانب سے اس فیصلے کی مخالفت کی وجہ سے ایک تنازعہ چل رہا تھا لیکن اب بالآخر حکومت نے دواخانوں میں آوٹ پیشنٹ کے اوقات کار میں دو گھنٹے کا اضافہ کردیا ہے۔ ریاست کے تقریبا دواخانوںمیں اب آوٹ پیشنٹ کے اوقات کار صبح 9 بجے تا دو بجے دوپہر ہوں گے جبکہ ماضی میں یہ اوقات صبح 9 بجے تا دوپہر 12 بجے ہوا کرتے تھے لیکن اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آوٹ پیشنٹ کے اوقات کار کو دوپہر 12 بجے سے بڑھا کر 2 بجے کردیا کیا جائے گا- یاد رہے کہ تلنگانہ حکومت نے ریاست میں تمام ٹیچنگ ہاسپٹلز کے ڈاکٹروں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مریضوں کی تشخیص کے لیے آوٹ پیشنٹ میں مقررہ وقت سے مزید دو گھنٹے زیادہ مریضوں کی تشخیص کریں کیونکہ ٹیچنگ ہاسپٹل میں دوردراز سے علاج کے لئے آنے والے افراد کو ڈاکٹر سے رجوع ہونے کے لئے ٹوکن نہ ملنے کی وجہ سے دوسرے دن کا انتظار کرنا پڑرہا تھا جو کہ غریب عوام پر وقت اور پیسے کے اعتبار سے زائد بوجھ ہے۔

 ٹیچنگ ہاسپٹل ہاسپٹلز میں آوٹ پیشنٹ کے اوقات کار صبح 9 بجے تا 12 بجے  مقرر اور ان اوقات میں ڈاکٹرز کے خدمات دستیاب رہتی تھیں جبکہ صبح دس بجے تک مریض ڈاکٹر سے رجوع ہونے کے لیے اپنا رجسٹریشن کروا سکتے تھے لیکن حکومت چاہتی تھی کہ آوٹ پیشنٹ کے اوقات کار میں مزید دو گھنٹے کا اضافہ کرتے ہوئے اسے صبح 9 تا 12 بجے کی بجائے صبح 9 تا 2 بجے تک بڑھا دیا جائے لیکن حکومت کے اس فیصلے کا تلنگانہ گورنمنٹ ڈاکٹرز اسوسی ایشن ( ٹی جی ڈی اے)  کی جانب سے مسترد کیا جا رہا تھا کیونکہ ٹی جی ڈی اے کے سینئر ڈاکٹروں کا موقف تھا کہ اگر وہ 9 بجے تا 2 بجے تک دواخانہ میں مریضوں کی تشخیص میں مصروف رہیں گے تو پھر وہ پی جی کے طلباءکو پڑھائیں گے کب ؟

اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دوپہر کے کھانے کا وقفہ ایک بجے تک ڈیڑھ بجے یا پھر ڈیڑھ بجے تک دو بجے دیا جاتا ہے جس سے بھی دواخانوں میں مریضوں کی تشخیص اور اسکے بعد پی جی کے طلباءکو درس وتدریس کا شیڈول متاثر ہوگا۔ ڈاکٹروں کے اس موقف کے برعکس محکمہ صحت کے اعلی عہدیدار نے کہا تھا کہ حکومت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ آوٹ پیشنٹ میں رجسٹر کروانے والے تمام مریضوں کو ڈاکٹر سے رجوع ہونے کے بعد ہی دواخانہ کی مصروفیات ختم کرنے کا اعلان کیا جائے گا تاکہ دوردراز سے دوا خانہ پہنچنے والے مریضوں کو آسانی ہونے کے علاوہ ڈاکٹر بھی دستیاب ہوں لیکن دواخانوں میں مریضوں کی اتنی تعداد زیادہ ہو رہی تھی کہ موجودہ اوقات کار ناکافی ہو رہے تھے لہذا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ رجسٹریشن کا جو آخری وقت صبح دس بجے ہے اسے مزید دو گھنٹے بڑھاتے ہوئے 12 بجے تک کردیا جائے اسی طرح ڈاکٹروں کی تشخیص کا جو وقت ہے دوپہر دو بجے تک ہے اس میں بھی دو گھنٹے کا اضافہ کر دیا جائے گا لیکن حکومت اور ڈاکٹروں کے درمیان مسائل پر بہتر تبادلہ خیال نہ ہونے کی وجہ سے یہ تنازعہ بن رہا تھا۔

حیدرآباد اور سکندرآباد دونوں شہروں میں عثمانیہ جنرل ہاسپٹل اور گاندھی ہاسپٹل دو ایسے دواخانے ہیں جہاں آوٹ پیشنٹ میں صبح کے ابتدائی اوقات سے ہی سینکڑوں مریض ٹوکن کے حصول کے لیے طویل قطاروں میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں روزانہ 2500 مریض علاج کے لیے رجوع ہوتے ہیں جنہیں آوٹ پیشنٹ میں ڈاکٹروں سے تشخیص کیلئے رجوع ہونے کا موقع مل جاتا ہے ، اسی طرح گاندھی ہاسپٹل میں روزانہ آوٹ پیشنٹ میں 2000 افراد کو ڈاکٹر سے رجوع ہونے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے لیکن عوامی سہولیات کے لئے اوقات کار میں اضافہ کا مسئلہ حکومت اور ڈاکٹروں کے درمیان بہتر تال میل نہ ہونے کی وجہ سے تنازعہ کی شکل اختیار کرگیا تھا۔