Monday, May 6, 2024
Homesliderاردو میں سائنسی صحافت کے فروغ کے لئے اقدامات ضروری

اردو میں سائنسی صحافت کے فروغ کے لئے اقدامات ضروری

- Advertisement -
- Advertisement -

سری نگر۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ادارے وگیان پرسار اور سنٹرل یونیورسٹی کشمیر کے اشتراک سے کشمیر یونیورسٹی میں منعقدہ دو روزہ دسویں قومی اردو سائنس کانگریس میں اس بات پر زوردیا گیاکہ مختلف طریقوں اور مختلف میڈیا کے ذریعہ اردو زبان میں سائنسی موضوعات کو مقبول بنانے کے لئے ہمہ گیر اقدامات کئے جائیں۔ سائنسی علوم کے عام فہم اردو تراجم کے علاوہ اردو اخبارات، روایتی میڈیا اور نئے میڈیا میں سائنس مواد میں اضافہ کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔دسویں اردو سائنس کانگریس میں اردو کتب و رسائل اور اخبارات کے لئے بھی ایک اجلاس رکھا گیا۔ اس میں سائنس رپورٹر اور سائنس کی دنیا کے مدیر حسن جاوید خاں، آجکل اور روزگار سماچار کے اعزازی مدیر حسن ضیاءاوراردو کے سائنسی ماہنامہ تجسس کی مدیرہ عرفانہ بیگم اورمرکزی کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر غیاث الدین نے اظہار خیال کیا۔

سائنس کانگریس سے اپنے خطاب میں آجکل اور روزگار سماچار کے اعزازی مدیر حسن ضیاءنے کہا کہ اردو صحافت کو شامل کئے بغیر اردو میں سائنس کو مقبول عام بنانا ممکن نہیں ہے ۔ سائنس کی عوامی مقبولیت میں اضافہ کا کام صرف درس گاہوں اور وہاں کے اساتذہ تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ اس مہم اورتحریک میں اردو کے صحافیوں کی سرگرم شرکت ہونی چاہئے ۔ اردو میں اچھے تربیت یافتہ صحافیوں اور سائنسی صحافیوں کی کمی ہے کیوں کہ اردو اخبارات میں نوکری کرنے کے لئے اردو صحافی بننا کوئی بہت پرکشش کیریئر نہیں ہے ۔ باصلاحیت نوجوانوںکو جن کاسائنس کی تعلیم کا پس منظر ہے ،وظائف پیش کرکے اور مفت تربیت دے کر سائنسی صحافی بننے کے لئے تیارکیا جائے ۔ اس سلسلے میں وگیان پرسار، ماس میڈیا کی تعلیم کے ادارے ، یونیورسٹیاں اور اردو کے فروغ کے مقصد سے قائم کئے گئے اداروں کو آگے آنا ہوگا۔

مرکزی حکومت کی جانب سے اس برس کی ابتداءمیں جاری پانچویں سائنس،ٹکنالوجی اوراختراعات پالیسی کے مسودے کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس پالیسی میں سائنس کو تجربہ گاہوں اور تحقیقی و علمی اداروں سے عوام تک پہنچانے میں اصل میڈیا کے رول کی خاص اہمیت بتائی گئی ہے اورقومی اور علاقائی میڈیا مراکز کھولنے کی تجویز بھی ہے ۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ خالص سائنسی اردو رسائل سائنس کی دنیا، ماہنامہ سائنس اور ماہنامہ تجسس کے علاوہ اردو کے اخبارات اور رسائل اور اردوکے چینلوں اور اردو کے نئے میڈیا یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر سائنس سے متعلق خبروں، مضامین اور فیچرس کی شمولیت کے لئے اردو میں سائنسی خبررساں ایجنسی اور سائنسی فیچر سروس شروع کرنے کی ضرورت ہے اور موجودہ اردو خبر رساں ایجنسیوں میں سائنس سروس شروع کرنے کو بھی ترجیح دی جانی چاہئے تاکہ سائنسی رویہ اور سائنسی مزاج پیدا کرنے کا مقصد حاصل ہوسکے ۔حسن ضیاءنے مزیدکہا کہ اردو قارئین کی کم ہوتی تعداد، اردو جاننے والوں کی اردو اخبارات و رسائل سے کم ہوتی دلچسپی اوراردو اخبارات کی خستہ مالی حالت کے سبب اردو صحافت میں سائنس کے کوریج میں اضافے کی کوششیں، حکومت اور نجی اداروں کے مالی تعاون اور ماہرانہ تربیت کے بغیر دشوار نظر آتی ہے ۔