Friday, May 3, 2024
Homesliderاسرائیلی فوجی کے گھٹنے کے نیچے فلسطینی ، دل دہلادینے والی داستان

اسرائیلی فوجی کے گھٹنے کے نیچے فلسطینی ، دل دہلادینے والی داستان

- Advertisement -
- Advertisement -

یروشلم: اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے مظلوم فلسطینوں پر ہونے والے مظالم ساری دنیا پر عیاں ہیں لیکن اس وقت ایک ایسی تصویر سامنے آئی ہے جس نے انسانیت کا دل دہلادیا ہے اور امریکہ میں سیاہ فام شخص کی ظالم گورے پولیس عہدیدار کے ہاتھوں موت کے دردناک واقعہ کو تازہ کردیا ہے۔ اسرائیلی فوجی کی ایک تصویر نے اب ایک نئی بحث چھڑ دی کیونکہ اسرائیلی فوجی ایک فلسطینی کارکن کو زمین پر گرا کر اس کی گردن گھٹنے سے  دبا دیا ہے اور اس تصویر کے عام ہوتے ہیں فلسطینی علاقوں اور اس سے باہر کی دنیا  میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔

اس فلسطینی  شحض کا نام خیری ہنون ہے ، اس شخص نے 60 کی دہائی کے آخر میں مغربی کنارے کے شمال میں تلکرم کے قریب  ایک ہمسایہ اسرائیلی آباد کاری بڑھانے کے اقدام کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیا۔ حالیہ ہفتوں میں مختلف مظاہروں پر اے ایف پی کی جانب سے لی گئی تصاویر میں اس تصویر نے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی ہے ۔

ہنون نابلس اور ٹلکرم کے مابین گاؤں شففا نامی سڑک پر مظاہرے میں بھی شامل تھا۔وہ درجنوں دیگر مظاہرین کے ساتھ فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور متعدد صحافیوں نے اسے دیکھا تھا۔ویڈیو فوٹیج میں ہنون ایک اسرائیلی فوجی سے بحث کرتا دیکھائی دے رہا ہے جس کے بعد اسرائیلی فوجی  نے اسے زمین پر گرا دیا اور اپنے گھٹنے کواس کی  گردن پر رکھ  دیا ۔واقعہ کی ترمیم شدہ فوٹیج سوشل میڈیا اور فلسطینی ٹیلی ویژن چینلز پر گردش کرتی رہی ہے۔ اس واقعہ نے امریکہ کے اس واقعہ کی یاد تازہ کردی جس میں سیاہ فام شخص کو گورے پولیس عہدیدار نے موت کی نیند سلادی تھی وہ بھی گردن پر پیر رکھ کر دبانے سے مرگیا تھا

#PalestinianLivesMatter ہیش ٹیگ کے ساتھ کئی صارفین نے اس ویڈیو اور تصاویر کو پوسٹ کیا ہے۔صارفین نے اس تصویر کا موازنہ جارج فلائیڈ کے ساتھ کیا ، جو پولیس کی تحویل میں مارے جانے والے ایک غیر مسلح افریقی امریکی باشندہ  تھا ، جو پولیس کی اسی اندازہ میں زیادتی  کا شکار ہوا تھا فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سکریٹری جنرل  صیب ایرکات نے ٹویٹر پر جارحیت کی مذمت کرنے والی تصاویر کے بارے میں لکھا اور اسے سیاہ فام افراد کے خلاف ہونے والے ظلم و زیادتی سے تعبیر کیا ہے۔