Friday, May 17, 2024
Homeبین الاقوامیاسرائیل کا کسی بھی سوشل میڈیا اکاونٹ تک رسائی کا دعویٰ

اسرائیل کا کسی بھی سوشل میڈیا اکاونٹ تک رسائی کا دعویٰ

- Advertisement -
- Advertisement -

یروشلم۔ سابق میں واٹس ایپ ہیک کرنے کے الزام میں خبروں کی زینت بننے والی ایک اسرائیلی خفیہ کمپنی نے اپنے صارفین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ دنیا کی بڑی سماجی روابط کی ویب سائٹس سے صارفین کا ڈیٹا جمع کرسکتی ہے۔برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں لکھا گیا کہ این ایس اوگروپ نے اپنے خریداروں پر انکشاف کیا ہے کہ اس کی ٹکنالوجی خفیہ طریقے سے ایپل، گوگل، فیس بک، ایمازون اور مائیکروسافٹ کے سرورز سے کسی بھی شخص کا ڈیٹا برآمد کرسکتی ہیں۔

اس حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے تحریری جوابات دیتے ہوئے این ایس او جے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ این ایس او کی سروسز اور ٹکنالوجی کے بارے میں بنیادی غلط فہمی پائی جاتی ہے۔این ایس او کی مصنوعات کے شائع شدہ مضمون میں دیے گئے انفرا اسٹرکچر، سروسز کسی قسم کی کلیکشن کرنے کی صلاحیت اورکلاوڈ ایپلکیشن تک رسائی فراہم نہیں کرتیں۔

مئی میں واٹس ایپ نے کہا تھا کہ اس نے ایپلیکشن میں موجود ایک سیکیورٹی ہول پلگ کرنے کے لیے ایک اپڈیٹ جاری کررہی ہے جس سے جدید ترین اسپائی ویر داخل کیا جاسکتا تھا جسے ممکنہ طور پر صحافیوں، رضاکاروں اور دیگر کے خلاف استعمال کیا جاسکتا تھا۔کمپنی کی جانب سے مشتبہ ادارے کا نام نہیں دیا گیا تھا تاہم یہ ہیک منظر عام پر آنے کے وقت واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار جوزف ہال جو سنٹر فار ڈیموکریسی اینڈ ٹکنالوجی کے چیف ٹیکنالوجسٹ بھی ہیں انہوں نے کہا کہ اس کا تعلق این ایس او کے پیگاس سافٹ ویر سے ہے۔

یہ سافٹ ویر عموماً قانون نافذ کرنے والے اورخفیہ اداروںکو فروخت کئے جاتے ہیں۔ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں پروڈکٹ کی تفصیلات اور دستاویزات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پروگرام اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ وہ فون سے بڑھ کرکلاوڈ میں محفوظ معلومات حاصل کر لے۔مثلاً جس کی معلومات حاصل کی جارہی ہے اس کی موجودگی کی مکمل تاریخ، ڈیلیٹ کردہ پیغامات اورتصاویر وغیرہ حاصل کی جاسکتی ہیں۔ این ایس او کے بموجب وہ پیگاسز سسٹم آپریٹ نہیں کرتی صرف حکومتی صارفین کو لائسنس جاری کرتی ہے جس کا واحد مقصد سنگین جرائم یا دہشت گردی کو روکنا یا اس کی تفتیش کرنا ہے۔

یہ ادارہ 2016 میں اس وقت خبروں کی زینت بنا تھا جب محقیقین نے اس پر متحدہ عرب امارات کے ایک سماجی رضاکار کی جاسوسی میں معاونت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔این ایس او اسرائیل کے دارلحکومت تل ابیب کے نزدیک واقع ساحلی اور جدید ٹکنالوجی کے مرکزی شہر ہرزیلیا میں ہے۔