Thursday, May 16, 2024
Homesliderاسکول انتظامیہ کے خلاف والدین پولیس سے رجوع ہونے پر مجبور

اسکول انتظامیہ کے خلاف والدین پولیس سے رجوع ہونے پر مجبور

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: محکمہ تعلیم کے اعلی عہدیداروں سے رابطے بے فیض ہونے کے بعد مایوس والدین ​​جنہوں نے فیسوں کی وصولی کے سلسلے میں سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں انتظامیہ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے یہ ہی کافی نہیں ہے بلکہ آن لائن کلاسز کے دوران  طلبہ کو بھی  ذلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ جو طلبہ اسکول فیس ادا نہیں کرپارہے ہیں انہیں آن لائن کلاس سے باہر کردیا جارہا ہے ،ان تمام حالات کے بعد  اب طلبہ  نے پولیس سے مدد طلب کی ہے۔ ان والدین کی شکایت ہے کہ اسکول طلبہ کو آن لائن کلاسوں سے باہر کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کو کلاس سے باہر کرنے کا  برتاؤ برداشت کرنا بہت ذلت آمیز ہے۔

تعلیم سے محروم ہونے کے علاوہ ان بچوں کو شرم ، پریشانی اور خوف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حیدرآباد اسٹوڈنٹس یونین اسوسی ایشن کی نائب صدر سیما اگروال نے کہا ہے کہ میرے بچے کو کلاس چھوڑنے کے لئے کہا گیا کیونکہ میں نے وہ فیس ادا کرنے سے انکار کردیا جس کا مطالبہ گیلنڈیل اسکول نے کیا تھا۔ریاست چیف منسٹر نے خصوصی طور پر اسکولوں سے کہا ہے کہ وہ ٹیوشن فیس سے زیادہ کچھ وصول نہ کریں اور وہ بھی ماہانہ بنیادوں پر حاصل کریں  تاہم اسکول اس پر عمل نہیں کررہے ہیں۔ جب میں اس کے خلاف کھڑی ہوئی اور ادائیگی سے انکار کر دیا تو انہوں نے میرے بچے کو آن لائن کلاس سے باہر کردیا۔

 میرا بچہ اپنی تعلیم سے محرومی کی وجہ سے  بہت ڈرا ہوا ہے۔ میں متعدد عہدیداروں سے رجوع ہوتے ہوئے اس مسئلہ پر روشنی ڈالی لیکن کوئی بھی میری مدد نہیں کی لہذا ان تمام حالات سے مایوس ہوکر میں راجندر نگر پولیس اسٹیشن میں اسکول انتظامیہ کے خلاف شکایت درج کرنے گئی۔ ایک اور والدین ​​شیوتا جو اپنی شناخت ظاہر کرنا نہیں چاہتی تھیں اس خوف سے کہ اسکول اس کے بچے کو ہراساں کرسکتا ہے تاہم انہوں نے مسئلہ کو اجاگر کرنے کی غرض سے کہا ہے کہ  میرا بیٹا چھٹی جماعت کا طالب علم ہے  اور میں وقت پر فیس ادا کرنے کے بعد بھی اسے آن لائن کلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ۔

مجھے اسکول جاکر انتظامیہ سے اس کی بحالی کا مطالبہ کرنا پڑا۔ انہوں نے ابتدائی طور پر مجھےجملہ فیس پر 30 فیصد چھوٹ دی تھی۔ تاہم، جب میں نے آواز اٹھانا شروع کی، تو انھوں نے کہا کہ میں صرف 10 فیصد رعایت حاصل کرسکتی ہوں۔ اگر اسکول کے انتظامیہ نے پھر سے میرے بچے کو کلاس سے  باہر کر دیا تو میں ان کے خلاف یقینا ایک مقدمہ درج کروں گی۔