Sunday, May 5, 2024
Homeبین الاقوامیافغانستان میں امریکی فوج اور کئی برس رہے گی

افغانستان میں امریکی فوج اور کئی برس رہے گی

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن ۔ امریکی فوج کے سربراہ نے امید ظاہر  کی ہے کہ 18 سال سے افغانستان میں موجود امریکی دستے مزید کئی برسوں تک وہاں رہیں گے۔امریکی ٹی وی چینل اے بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملے نے کہا کہ واشنگٹن نے افغانستان میں اپنی افواج اس لیے بھیجی تھیں کہ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے لیے افغانستان کو مبینہ طور پر بنیاد کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افواج کی اس تعیناتی کا واحد اور واضح مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ افغانستان دوبارہ ان انتہا پسندوں کی جنت نہ بن پائے جنہوں نے امریکہ میں حملہ کیا تھا۔جنرل مارک ملے نے  مزید کہا ہے کہ مشن ابھی مکمل نہیں ہوا، افغانستان کو امریکہ پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے دہشت گردوں کی جنت بننے سے روکنے کے لیے مشن جاری ہے اور 18 سال سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مشن کو کامیاب بنانے کے لیے حکومتِ افغانستان اور افغان سیکیورٹی فورسز کو اپنی داخلی سلامتی بہتر بنانے کے قابل ہونا ہوگا تاکہ دہشت گردوں کو ان کی سرزمین استعمال کرکے دیگر ممالک بالخصوص امریکہ پر حملہ کرنے سے روکا جائے۔

امریکی فوجی سربراہ کا یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کی تائید نہیں کرتا کہ وہ افغانستان میں ختم ہوتی ہوئی جنگ میں امریکی افواج کو مزید رکھنا نہیں چاہتے اور افواج کے انخلا کا راستہ نکالنے کے لیے انہوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کی اجازت بھی دی تھی۔

ستمبر 2018 میں امریکہ اور طالبان کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت اس نتیجے پر پہنچنے والی تھی کہ افغانستان میں پائیدار امن اور امریکی افواج کے انخلا کا معاہدہ طے ہو جائے۔رواں برس ستمبر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا کہ انہوں نے 11 ستمبر کے ہفتے کے اختتام پر افغان صدر اشرف غنی اور سینئر طالبان رہنما کو واشنگٹن کے نزدیک صدارتی ملاقات  میں مدعو کیا تھا۔

تاہم افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دہشت گردی کے سلسلہ وار حملوں میں امریکی اور نیٹو فوجیوں کی ہلاکت پر انہوں نے دعوت واپس لے لی تھی بلکہ طالبان کے ساتھ ہونے والےمذاکرت بھی ختم کردیے تھے۔

جس کے بعد گزشتہ ماہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد مذاکرات بحال کرنے کی گنجائش تلاش کرنے ایک مرتبہ پھر خطے کے دورے پر آئے تھے۔چنانچہ اب لگتا ہے کہ امریکی امن معاہدے کے سلسلے میں اہم کردار نبھانے کے لیے اب افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور 18 سال سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے روس اور چین سے  مدد حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔واضح رہے کہ افغانستان میں اب بھی 14 ہزار امریکی فوج کے ساتھ ساتھ نیٹو میں شامل ہزاروں کی تعداد میں یورپی فوجی عہدیدار موجود ہیں۔