Tuesday, May 21, 2024
Homesliderاقبال کےلئے زہریلے سانپ پکڑنا بائیں ہاتھ کا کھیل

اقبال کےلئے زہریلے سانپ پکڑنا بائیں ہاتھ کا کھیل

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ گھر میں کسی سانپ  کے ساتھ اچانک سامنا ہوجائے تو  مضبوط دلوں  کے حامل افراد  بھی لرز اٹھتے ہیں لیکن محمد اقبال پٹیل وہ نام ہے جن کےلئے  ان زہرے سانپوں کوقابو میں کرنا اور انہیں پکڑنا  بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔ پیشے کے لحاظ سے ایک سپیرے  اقبال  سدی پیٹ اور آس پاس کے علاقوں میں آسانی سے انتہائی زہریلے سانپوں کو بھی پکڑنے کی صلاحیت کے لئے جانے  جاتے  ہیں۔

اب جبکہ پوراتلنگانہ  لاک ڈاؤن کی زد میں  ہے  ،اقبال  کو ییلما مندر کے علاقے کے رہائشی افراد  کا فون آیا۔ وہ بالا سنتھا رناگیہ کے مکان پہنچے  جہاں اس خاندان  نے ایک کوبرا دیکھا  جس کے بعد  وہ اپنے گھر سے باہرنکل  آئے اور اقبال  کو فون کیا۔

فون آتے ہی  وہ  اپنی گاڑی  پرمقام  پر پہنچ گئے۔ کچھ ہی منٹوں میں اقبال  نے پورے گھر کی تلاشی لی اور کوبرا کو پکڑ لیا۔ جس چیز نے لوگوں کی توجہ حاصل کی وہ یہ تھا کہ اقبال  اپنی گاڑی پر ایک ہاتھ میں کوبرا تھامے بائیک چلارہے ۔ کچھ راہگیروں نےاقبال  کی تصاویر لی  اور انہیں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹوں پر پوسٹ کردیا جو وائرل ہوگئیں۔ بعد میں اقبال نے پونالہ ایریا میں سانپ کو جنگل میں چھوڑ دیا۔

میڈیا  سے بات کرتے ہوئے اقبال نے کہا کہ اس نے لگ بھگ 10 سال قبل اپنے گرو سدولہ راجیہ سے سانپ پکڑنے کا فن سیکھا تھا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ انہوں نے کچھ لوگوں کو سانپوں کو پکڑنے کے نام پر شہریوں کا استحصال کرتے ہوئے دیکھا ، اقبال نے کہا کہ انہوں نے سانپوں کو پکڑنے کا فن سیکھنے کے بعد اپنے علاقے میں لوگوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد چند  مہینوں کے اندر ہی انہوں نے  شہرت حاصل کرلی اور اسے پورے سدی پیٹ سے فون آنے لگے۔ اقبال نے فخر کے ساتھ کہا  مجھے سدی پیٹ میں کلکٹریٹ ، پولیس اسٹیشنوں اور وی آئی پی کی رہائش گاہوں سے بھی فون آئے ہیں۔

اقبال نے یہ بھی انکشاف کیا ہے سانپ نے پانچ بار انہیں کاٹا بھی ہے  ۔اقبال نے کہا اوسطا کم سے کم دو یا تین فون  آتے ہیں اور انہوں نے گذشتہ ایک دہائی میں ہزاروں سانپ پکڑے ہیں اور انہیں جنگل میں بحفاظت چھوڑ دیا ہے۔ پٹیل کو مہلک کوبرا سمیت اب تک پانچ بار مختلف سانپوں نے کاٹا ہے ۔ سانپ پکڑنے والے نے کہا  میری جان بچ گئی کیونکہ اس وقت سرکاری دواخانہ  میں زہر مخالف اداویات  دستیاب تھیں ۔