Sunday, May 19, 2024
Homeاقتصادیاتاقوام متحدہ بھی شدید مالی بحران کا شکار، نومبر کی تنخواہ کے...

اقوام متحدہ بھی شدید مالی بحران کا شکار، نومبر کی تنخواہ کے انتظامات مشکل

- Advertisement -
- Advertisement -

 نیویارک ۔ اب تک ممالک میں معاشی بحران کی خبریں سامنے آتی تھیں لیکن اب تو اقوام متحدہ ہی بحران کا شکار ہوگا ہے۔ سکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے خبردار کیا ہے کہ عالمی ادارہ اقوام متحدہ شدید مالی بحران کا شکار ہے اور اگر رکن ممالک نے اپنے واجبات ادا نہیں کیے تو اقوام متحدہ کے عملہ کے لئے نومبر کی تنخواہ کے انتظامات مشکل ہوجائیں گے ۔

اقوام متحدہ کے تحت مالی معاملات دیکھنے والی ففتھ کمیٹی کا اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے سکریٹری جنرل نے کہا کہ عالمی ادارہ کے مالی حالات اس قدر بحرانی صورت حال کا شکار ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس اس سال کی ابتدا میں ہنگامی بنیادوں پر کی گئی بجٹ کٹوتی کی وجہ سے ہی ممکن ہوا۔

اینتونیو گوٹریس نے کہا کہ ادارہ اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے ،اس وقت پروگراموں کی منصوبہ بندی کے لئے بجٹ نہیں رہا، امن فوج کے لئے بھی رقم ختم ہوچکی ہے اور نومبر میں عملہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی رقم موجود نہیں ہوگی۔ انہوں نے تمام ایسے ممالک سے واجبات کی فوری ادائیگی کی درخواست بھی کی جنہوں نے 2019 میں اپنے حصے کی رقم نہیں دی۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے تمام اخراجات رکن ممالک کی رقم اور عطیات سے ہی چلائے جاتے ہیں۔ جنرل اسمبلی کا اجلاس بھی بجٹ میں کٹوتی کی باعث ہی ممکن ہوسکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے عملہ (سکریٹریٹ) کی تعداد 30 ہزار ہے اور اب بھی ادارہ کو 230 ملین ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے ، غیرضروری سفر اور ملاقاتوں کو بھی ختم کردیا گیا ہے تاکہ رقم بچائی جاسکے ۔ 3 اکتوبر تک 193 رکن ممالک میں سے 128 نے اپنے سال 2019 کے تمام واجبات ادا کردیئے تھے جبکہ کئی ممالک نے اب بھی رقم جمع نہیں کرائی۔یاد رہے کہ 2018 اور2019 میں امن فوج کو ہٹانے کے بعد اقوام متحدہ کا جملہ بجٹ تقریباً 5 ارب40 کروڑ ڈالر تھا۔